تلنگانہ میں مسلم طلبہ کے ساتھ حکومت کا متعصبانہ رویہ

   

اقلیتی اقامتی اسکولس کے طلبہ معیاری تعلیم سے محروم
حیدرآباد۔ تلنگانہ میں مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک اختیار کیا جانے لگا ہے اور مسلم طلباء و طالبات کو بھی نظر انداز کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے!حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاست میں اقلیتی طلباء وطالبات کے لئے اقامتی اسکولوں کو کا قیام عمل میں لایا گیا اور ریاست کے بیشتر تمام اضلاع میں ان اسکولوں کے قیام کے ذریعہ مسلم طلبہ کو بہترین سہولتوں کی فراہمی کی مختلف گوشوں سے زبردست سراہنا کی جاتی رہی اور مذہبی ‘ سیاسی اور سماجی بااثر افراد کی جانب سے اقلیتی طلبہ کو رہائشی اسکولوں میں داخلہ دلوانے کی اپیل کی گئی جس پر مثبت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ریاست بھر میں ہزاروں والدین نے اپنے بچوں کا ان رہائشی اسکولوں میں داخلہ کروایا لیکن گذشتہ برس کورونا وائرس کے آغاز کے ساتھ ہی پیدا شدہ حالات میں اقلیتی اقامتی اسکولوں کے طلبہ کو نظرانداز کیا جانے لگا ہے جبکہ دیگر طبقات کیلئے چلائے جانے والے اسکولو ںمیں معیاری آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے انہیں بہتر سہولتوں کی فراہمی اور ان اقامتی اسکولوں سے وابستہ طلبہ کی صلاحیتوں کی جانچ بھی خانگی ایجنسی کی جانب سے تیار کردہ آن لائن سافٹ وئیر پر کی جا رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے بار بار یہ دعویٰ کیا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے ایس سی ‘ ایس ٹی ‘ بی سی کے مماثل سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ریاست میں طلبہ کی تعلیمی ترقی کے اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن حقیقی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو اقلیتی اقامتی اسکولوں کے طلبہ کو منظم انداز میں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔ OAKSنامی کمپنی کی جانب سے سوشل ویلفیر اور ٹرائبل ویلفیر کے تحت چلائے جانے والے اقامتی اسکولوں کے طلبہ کیلئے آن لائن کلاسس کے انعقاد کے ساتھ ان کی صلاحیتوں کی جانچ کے لئے آن لائن امتحانات کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں ہی محکمہ جات کی جانب سے تعلیمی سال 2021-22 کے لئے بھی اسی کمپنی کی خدمات کے حصول کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے طلبہ کی تعلیمی ترقی کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس سلسلہ میں احکامات کی اجرائی بھی عمل میں لائی جا چکی ہے جبکہ تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکولوں کے انتظامیہ کی جانب سے سال گذشتہ اسی کمپنی کی جانب سے فراہم کی جانے والی آن لائن کلاسس کی سہولتوں سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے مختصر مدت کیلئے تجرباتی طور پر کلاسس چلائی گئیں اور اس کے بعد ان میں کوئی توسیع کا فیصلہ نہیں کیا ہے جبکہ تعلیمی سال 2020-21 کے دوران ایس ٹی ویلفیر اور ایس سی ویلفیر کی جانب سے OAKS کے آن لائن سافٹ وئیر کے ذریعہ طلبہ کی تعلیم کے سلسلہ کو نہ صرف جاری رکھا گیا بلکہ آئندہ تعلیمی سال کیلئے بھی خدمات کے حصول کے سلسلہ میں احکامات جاری کئے جاچکے ہیں لیکن اقلیتی اقامتی اسکولوں کے ذمہ داروں سے یہ کہا جا رہاہے کہ وہ اپنے طلبہ کو یادگیری ٹیلی ویژن یا حکومت کی جانب سے متعارف کروائے گئے ایپ پر تعلیم کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔ ریاست میں چلائے جانے والے اقامتی اسکولوں کے انتظامیہ میں سب سے بہترین انتظامیہ کے طور پر مسٹر پروین کمار کی نگرانی میں چلائے جانے والے ٹرائبل ویلفیر کے اسکولوںکا شمار ہوتا ہے اور پروین کمار آئی پی ایس کی جانب سے طلبہ کے تعلیمی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا تا اور نہ ہی انہیں سہولتوں کی فراہمی کے معاملہ میں کوئی کوتاہی کی جاتی ہے۔جناب بی۔ شفیع اللہ آئی ایف ایس سیکریٹری تلنگانہ میناریٹیز ریسڈینشل انسٹیٹیوشنس سوسائیٹی نے اس بتایا کہ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کی جانب سے Zoom ایپ کے ذریعہ کلاسس کا انعقاد کیاعمل میں لایا جارہا ہے اور اس سے بہتر کفایتی طریقۂ کار دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال گذشتہ کے دوران بھی ٹمریز کے طلبہ کیلئے یہی طریقۂ کار اختیار کیا گیا تھا ۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اقلیتی بہبود کے لئے بجٹ کی قلت کے سبب ٹمریز کو دیگرطبقات کے اقامتی اسکولوں کے طلبہ کے مماثل سہولتوں کی فراہمی ممکن نہیں ہوپارہی ہے۔