تلنگانہ میں مسلم قیادت کا فقدان ‘روزنامہ سیاست قائدانہ رول ادا کرے

   

کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سید ناصر حسین کی نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خان سے ملاقات

حیدرآباد /15 ستمبر ( سیاست نیوفز ) کانگریس کے رکن راجیہ سبھا و سی ڈبلیو سی کے رکن ڈاکٹر سید ناصر حسین نے آج شام دفتر روزنامہ سیاست پہونچکر نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خان سے خیر سگالی ملاقات کی ۔ منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب ظہیرالدین علی خان کے سانحہ ارتحال پر صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی سماجی ، فلاحی ، ملی خدمات کو بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملت مخلص و ہمدرد شخصیت سے محروم ہوگئی ۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی اجلاس میں شرکت کیلئے حیدرآباد آئے ڈاکٹر سید ناصر حسین نے تلنگانہ کی تازہ سیاسی صورتحال اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے تعلیمی ، معاشی ، سماجی مسائل پر جناب عامر علی خان سے تفصیلی بات چیت کی اور کہا کہ کرناٹک میں کانگریس کی کامیابی کے بعد تلنگانہ سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوگیا ہے ۔ تلنگانہ کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں ۔ تلنگانہ میں اقلیتی قیادت کا فقدان ہے اور وہ روزنامہ سیاست سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قائدانہ رول ادا کرے اور اقلیتوں کے مسائل کو اُجاگر کرنے میں اہم و سرگرم رول ادا کرے۔ ادارہ سیاست نے مسلمانوں کے مسائل کو ایوانوں تک پہونچانے اور حکومتوں کو جھنجھوڑنے میں ہمیشہ اہم رول ادا کیا ہے ۔ 12 فیصد مسلم تحفظات ہوں یا مسلم اقلیت کے دیگر مسائل ‘ اخبار کے ذریعہ پیش کرنے کے معاملے میں کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہے ۔ نفع و نقصان کی پرواہ کئے بغیر ڈنکے کی چوٹ پر ان مسائل کو پیش کیا ہے ۔ سکیولر نظریات پر یقین رکھنے والی کانگریس پارٹی نے کرناٹک میں اقلتیوں سے جو وعدے کئے تھے ان پر عمل کر رہی ہے ۔ تلنگانہ کیلئے بھی اقلیتی ڈیکلریشن تیار کر رہی ہے جس کے ذریعہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو بھروسہ دلایا جائے گا ۔ ڈاکٹر سید ناصر حسین نے بتایا کہ اب تک کار کو ووٹ دیا گیا جو دہلی پہونچ کر کنول میں تبدیل ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ قیادت کا دعوی کرنے والوں نے بھی مسلمانوں کے مسائل کو حل کرانے کی بجائے ان کے سروں کا سودا کرکے شخصی مفادات کو ترجیح دی ہے ۔ اب مسلمانوں کو ہوشیار و چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ۔ وقت آگیا ہے کہ مسلمان اقتدار تبدیل کرنے کیلئے تیار ہوجائیں ۔ معمولی سی بھی غفلت بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے ۔ ملک سے فرقہ پرستی کا خاتمہ کرنے کیلئے کانگریس پارٹی نے ہم خیال سکیولر نظریات رکھنے والی جماعتوں کے ساتھ انڈیا اتحاد بنایا ہے ۔ اس اتحاد سے بی آر ایس کی دوری اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بی جے پی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے ۔ ن