لوک سبھا میں بی آر ایس کے ارکان کے سوال پر مرکزی مملکتی وزیر انوپریہ پٹیل کا جواب
حیدرآباد۔30۔مارچ(سیاست نیوز) مرکزی حکومت کی جانب سے تلنگانہ میں ترقی کے سلسلہ میں کئے گئے وعدوں پر عمل آوری کا کوئی منصوبہ نہیں ہے!مرکزی حکومت نے یہ واضح کردیا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں مصالحہ جات بشمول ہلدی‘ مرچ اور دھنیا کے لئے کوئی بورڈ تشکیل دینے کا منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔مرکزی مملکتی وزیر مسز انوپریہ پٹیل نے لوک سبھا میں دیئے گئے تحریری جواب میں بھارت راشٹریہ سمیتی کے ارکان پارلیمان کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مصالحہ بورڈ ایکٹ 1986 کے تحت تلنگانہ میں کوئی خودمختار بورڈ قائم کرنے کا منصوبہ نہیں ہے۔ گذشتہ عام انتخابات کے دوران رکن پارلیمنٹ نظام آباد ڈی اروند نے نظام آباد کے ہلدی کسانوں کو راحت کے لئے ہلدی بورڈ اور مرچ و دھنیا بورڈ کے قیام کے وعدہ کے ساتھ ان کی تائید حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی اور انہوں نے ہلدی بورڈ کے قیام کے سلسلہ میں اسٹامپ پیپر پر تحریر کیا تھا اور اس کی نقولات رائے دہندوں میں تقسیم کرتے ہوئے ہلدی بورڈ کے قیام کا وعدہ کیا تھا۔ مرکزی وزیر ریلوے کمیونیکیشن اینڈ الکٹرانکس مسٹر اشون ویشنو نے لوک سبھا میں بھارت راشٹر سمیتی کے ارکان پارلیمان کی جانب سے کئے گئے استفسار کے متعلق تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں ریل کوچ فیکٹری کے قیام کا منصوبہ مرکزی حکومت کے زیر غور نہیں ہے ۔ ہلدی بورڈ اور ریل کوچ فیکٹری معاملہ میں تلنگانہ کو مایوسی کا سامناکرنا پڑا ہے اور حکومت اس معاملہ کو عوام کے درمیان لے جاتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی وعدہ فراموشی کے طور پر ان امور کو پیش کرسکتی ہے۔م