تلنگانہ میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی پر عمل سے متعلق تعطل برقرار

   

پالیسی میں نقائص کی نشاندہی ، عمل آوری نہ کرنے کی نمائندگی ، محکمہ تعلیمات کے لیے معمہ
حیدرآباد۔24۔جون(سیاست نیوز) تلنگانہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2020 پر عمل آوری کی جائے گی یا نہیں اس مسئلہ پر اب تک بھی تعطل برقرار ہے جو کہ ریاستی محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کے لئے بھی ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے قومی ایجوکیشن پالیسی پر عمل آوری کے سلسلہ میں تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت نے اس سلسلہ میں اب تک جائزہ نہیں لیا ہے اسی لئے یہ پالیسی تعطل کا شکاربنی ہوئی ہے۔تلنگانہ میں پیشرو حکومت کی جانب سے ریاستی محکمہ تعلیم کے تحت خدمات انجام دینے والے اساتذہ کو قومی ایجوکیشن پالیسی 2020 کے لئے فراہم کی جانے والی مرکزی حکومت کے تربیتی پروگرامس میں شرکت کی ہدایت دی گئی تھی اور بیشتر اساتذہ نے ان پروگرامس میں شرکت کرتے ہوئے تربیت حاصل کی لیکن حکومت نے اب تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا بلکہ قومی ایجوکیشن پالیسی پر عمل آوری کرنے یا نہ کرنے کے سلسلہ میں کسی بھی عہدیدار سے رابطہ پر بس یہی کہا جارہا ہے کہ یہ حکومت کے فیصلہ پر منحصر ہے اسی لئے محکمہ کو ہر صورت میں تیار رہنا چاہئے ۔پیشرو حکومت کے دورمیں قومی تعلیمی پالیسی پر عمل آوری کے متعلق دریافت کرنے پر کہا جا تا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس نئی پالیسی کا جائزہ لیا جا رہاہے اور عہدیداروں کی جانب سے جائزہ لینے کے بعد پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق حکومت اس پر عمل آوری کے متعلق قطعی فیصلہ کرے گی۔تلنگانہ میں کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد مختلف گوشوں سے مرکزی حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی پر عمل آوری نہ کرنے کے لئے نمائندگی کی گئی ہے اور اس میں موجود نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے تلنگانہ میں نافذ نہ کرنے کا فیصلہ کرنے کے لئے نمائندگیاں کی جاچکی ہیں لیکن اب جبکہ نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوچکا ہے اس کے باوجود حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا ہے اور محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کا کہناہے کہ اس سلسلہ میں جلد ہی حکومت کو رپورٹ پیش کرتے ہوئے پالیسی پر عمل آوری کے متعلق فیصلہ کی خواہش کی جائے گی ۔ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کے محکمہ میں خدمات انجام دینے والے عہدیداروں نے پالیسی پر عمل آوری اور عدم عمل آوری دونوں ہی صورتوں میں صورتحال سے نمٹنے کے لئے اساتذہ کو تیار کیا ہوا ہے لیکن سرکاری تعلیمی اداروں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کا کہناہے کہ تعلیمی پالیسی کے متعلق حکومت کی جانب سے گذشتہ 4 سال سے اختیار کردہ رویہ سے تعلیمی اداروں کی خود مختاری کو خطرہ پیدا ہونے لگا ہے اور اگر مرکزی تعلیمی پالیسی پر عمل آوری کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں بھی ریاست کے خودمختار تعلیمی اداروں میں مرکزی حکومت کے قواعد کے مطابق نصاب پڑھایا جائے گا جو کہ مناسب نہیں ہے۔اس کے علاوہ ماہرین تعلیم کی جانب سے قومی تعلیمی پالیسی پر عمل نہ کرنے کے لئے متعدد وجوہات کی نشاندہی کی گئی ہے۔3