اسپورٹس ہب کا اجلاس ، کپل دیو اور دیگر اہم شخصیتوں کی شرکت، تلنگانہ اسپورٹس پالیسی کی ستائش
حیدرآباد ۔ 29 ۔ اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ عالمی اسپورٹس مقابلوں کے انعقاد کے لئے نمایاں مرکز میں تبدیل ہورہا ہے ۔ اسپورٹس ہب آف تلنگانہ کے افتتاحی بورڈ اجلاس میں قرارداد منظور کرتے ہوئے تمام اسپورٹس مقابلے ریاست میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جن میں کھیلو انڈیا ، کامن ویلتھ اور اولمپکس شامل ہیں۔ بورڈ نے اسٹیڈیمس کے بہتر مینٹننس ، کھلاڑیوں کے لئے سہولتوں میں بہتری اور کوچیس کی تیاری جیسے امور پر توجہ دینے کیلئے سب کمیٹیوں کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ اسپورٹس پالیسی پر عمل آوری میں یہ کمیٹیاں اہم رول ادا کرے گی۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ وہ حیدرآباد کو اسپورٹس کے عالمی مرکز میں تبدیل کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ قومی اور بین الاقوامی مقابلے منعقد کئے جاسکتے ہیں۔ چیف منسٹر نے ریاست میں انفارمیشن ٹکنالوجی کے ساتھ ساتھ اسپورٹنگ کلچر کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کے خاندان اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے اسپورٹس سے وابستہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نے اسپورٹس بجٹ میں 16 گنا اضافہ کیا ہے۔ کھلاڑیوں کو مراعات اور سہولتوں کے علاوہ سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئیں۔ حکومت نے ینگ انڈیا اسپورٹس یونیورسٹی قائم کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسپورٹس اور اسٹیڈیمس کی بہتر سہولت کے باوجود کوچیس کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے۔ انٹرنیشنل مقابلوں کے لئے کوچیس کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ چیف منسٹر نے اسپورٹس ہب بورڈ پر زور دیا کہ وہ ریاست میں موجود اسپورٹس کی بہتر سہولتوں سے استفادہ کیلئے ایکشن پلان تیار کریں۔ بورڈ میٹنگ میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کیپٹن کپل دیو نے طلبہ کو اسپورٹس سے وابستہ کرنے کا مشورہ دیا اور ہریانہ میں ریسلنگ اور دیگر اسپورٹس میں نوجوانوں کی حصہ داری سے واقف کرایا۔ سابق ہندوستانی شوٹر ابھینو بیندرا نے ہر اسکول میں فزیکل ایجوکیشن ٹیچر کے تقرر کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر سنجیو گوئنکا صدرنشین اسپورٹس ہب نے ریاست میں اسپورٹس کے فروغ کے لئے نامور عالمی شخصیتوں کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی۔ اجلاس میں شریک نامور اسپورٹس اور صنعتی شخصیتوں نے حکومت کی اسپورٹس پالیسی کو سراہا۔ اس موقع پر وزیر اسپورٹس وی سری ہری ، اسپیشل چیف سکریٹری جیش رنجن ، صدرنشین اسپورٹس اتھاریٹی شیوا سینا ریڈی اور دوسرے موجود تھے۔1