تلنگانہ میں کانگریس حکومت کے 20 ماہ بعد بھی کوئی مسلم وزیر نہیں

   

بی آر ایس دور حکومت میں محمد محمود علی کو دو مرتبہ وزارت
سابق وزیر ٹی ہریش راؤ کا اقلیتی سیل کے اجلاس سے خطاب
حیدرآباد۔9۔جولائی (سیاست نیوز) ریاستی کابینہ میں مسلم وزیر کی 20ماہ گذرنے کے باوجود عدم شمولیت پر سابق ریاستی وزیر مسٹر ٹی ہریش راؤ نے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد ریاستی کابینہ کی تشکیل اور ایک مرتبہ توسیع کے باوجود ایک بھی مسلمان کو کابینہ میں شامل نہیں کیاگیا۔ مسٹر ہریش راؤ نے آج تلنگانہ بھون میں منعقدہ اقلیتی سیل کے اجلاس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔ انہو ںنے بتایا کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد سابق چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے جب پہلی مرتبہ چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیا اس وقت جناب محمود علی کو ڈپٹی چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف دلوایا گیا تھا اور جب 2018 میںمسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے دوسری مرتبہ چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف لیا تو اس وقت سوائے جناب محمود علی کے کسی اور کو حلف نہیں دلوایاگیا ۔ انہو ں نے بتایا کہ دوسری معیاد کے لئے ہوئی حلف برداری میں چیف منسٹرمسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے ساتھ ہی ہریش راؤ نے حلف لیا اور نہ ہی چیف منسٹر کے فرزند مسٹر کے ٹی آر شامل رہے لیکن مسٹر کے سی آر نے مسلم وزیر جناب محمود علی کو اپنے ساتھ حلف برداری میں شامل رکھا جو کہ ان کے سیکولر ازم کے علمبردار ہونے کی دلیل ہے۔مسٹر ہریش راؤ نے ریاستی حکومت سے استفسار کیا کہ آیا ریاستی حکومت کو کابینہ میں شامل کرنے کے لئے تلنگانہ میں کوئی مسلم اہل نظر نہیں آرہا ہے جو 20 ماہ گذرنے کے بعد بھی کابینہ میں مسلمان کو نمائندگی نہیں دی گئی ! سابق ریاستی وزیر نے کہا کہ بی آر ایس دور حکومت کی دونوں معیادوں کے دوران جناب محمد محمود علی کو انتہائی اہم قلمدان تفویض کئے گئے تھے ۔ پہلی معیاد میں انہیں ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ کے ساتھ وزیر مال کا قلمدان دیاگیا تھا جبکہ دوسری معیاد میں انہیں ریاستی وزیر داخلہ کی اہم ترین ذمہ داری تفویض کی گئی تھی ۔3