تلنگانہ میں کورونا وائرس کی اموات کو گھٹا کر پیش کیا گیا

   

جی ایچ ایم سی حدود میں اپریل 2020 تا مئی 2021 تک 32 ہزار 752 اموات ، صداقت نامہ موت کی درخواستوں سے انکشاف
حیدرآباد۔ تلنگانہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کو گھٹا کر پیش کئے جانے والے الزامات اور حکومت کی جانب سے اعداد وشمار کو کم دکھائے جانے کی شکایات میں حقیقت پائی جانے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ ریاست میں ہونے والی اموات کا اظہار کرنے سے گریز کیا گیا ہے ۔ ریاست میں کورونا وائرس سے فوت ہونے والوں کی جملہ تعداد سے 10 گنا زیادہ شہری صرف مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد میں اس مدت کے دوران فوت ہوئے ہیں۔ تلنگانہ میں کورونا وائرس سے فوت ہونے والوں کی جملہ تعداد اپریل 2020 سے مئی 2021 تک جو دکھائی گئی ہے وہ 3275 ہے جبکہ اس مدت کے دوران مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں 32ہزار752 افراد فوت ہوئے ہیں۔گذشتہ برس یعنی سال 2020 اپریل تاڈسمبر کے دوران جملہ 18ہزار420 افراد فوت ہوئے ہیں جبکہ جاریہ سال جنوری 2021تامئی کے دوران ہونے والی اموات کا جائزہ لیا جائے تو مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں 14ہزار332 افراد کی اموات واقع ہوئی ہیں۔ اپریل 2020 سے مئی 2021کے دوران ریکارڈکی جانے والی 32ہزار752 اموات کا ریکارڈ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے جاری کئے جانے والے صداقتنامہ اموات سے حاصل کیا گیا ہے اور ماہانہ جاری کئے جانے والے صداقتنامہ ٔ اموات کے ریکارڈ سے یہ تفصیلات حاصل کی گئی ہیں۔ ملک کے مؤخر انگریزی روزنامہ نے سال 2016 سے 2019 کے دوران جاری کئے گئے صداقتنامۂ اموات کی تفصیلات آرٹی آئی سے حاصل کرنے کے بعد اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کو گھٹا کر پیش کیا گیا ہے۔ جاریہ سال 2021کے ابتدائی 5ماہ کے دوران کورونا وائرس سے ہونے والی اموات جو کہ ریاست بھر میں 1740 دکھائی گئی ہے اس سے 8.2 گنا زیادہ اموات مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد میں درج کی گئی ہیں جہاں سے 14ہزار332 صداقتنامۂ اموات جاری کئے گئے ہیں۔دنیا بھر میں وباء سے قبل 2016 اور 2019 کے درمیان اگر اس مدت میں ہونے والی اموات کا جائزہ لیا جائے تو سال 2021میں 36ہزار41 اموات مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں اضافی ریکارڈ کی گئی ہیں جبکہ وبائی صورتحال سے قبل اس مدت میں اموات 21ہزار709 ریکارڈ کی گئی تھیں۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں ریکارڈ کی جانے والی اموات کا جائزہ کورونا وائرس کے سبب ہونے والی شہر حیدرآباد میں اموات کے ساتھ نہیں لیا جاسکتا کیونکہ ریاستی حکومت یا محکمہ صحت کی جانب سے ریاست میں ضلع واری اساس پر ہونے والی اموات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں اور یہ نہیں بتایا گیا کہ کورونا وائر سے کس ضلع میں کتنی اموات واقع ہوئی ہیں۔سال گذشتہ ماہ ستمبر کے دوران تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریاست تلنگانہ میں کورونا وائرس کے مریضوں اور وائرس کے سبب ہونے والی اموات کے ریکارڈ کو گھٹا کر دکھائے جانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے دکھائی جانے والی تعداد ناقابل یقین ہے۔ چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ جسٹس ہیما کوہلی نے بھی ریاستی حکومت اور محکمہ صحت سے کہا تھا کہ اگر ریاستی حکومت کی جانب سے حقیقی تعداد کا انکشاف کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں شہریوں کو وائرس کی حقیقت اور اس کے جان لیوا ہونے کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ اسی طرح ایک اور سماعت کے دوران بھی چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اگر ریاستی حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے اعداد و شمار غلط پیش کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں شہریوں کو کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کا پتہ کیسے چلے گا!ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کے اس دور میں ریکارڈ کی جانے والی اضافی اموات میں بیشتر اموات کا تعلق کورونا وائرس ہونے کا دعویٰ کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ کورونا وائرس کے سبب ہونے والے عوارض اور مابعد کورونا وائرس صحت میں ہونے والے بگاڑ کے سبب اموات واقع ہوئی ہیں۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے جاری کئے جانے والے صداقتنامۂ اموات کے ریکارڈس کا جائزہ لینے اور بلدیہ میں اموات کے اندراج کے سلسلہ میں اگر قومی خاندانی صحت سروے (نیشنل فیملی ہیلت سروے) کا جائزہ لیا جائے تو اس بات کا انکشاف ہوگا کہ جو تعداد حیدرآباد میں فوت ہونے والوں کی منظر عام پر آئی ہے اس میں مزید 30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا جاسکتا ہے کیونکہ سروے کے مطابق شہری بلدیات میں 74 فیصد اموات کا اندراج کروایا جاتا ہے جبکہ شہر حیدرآباد میں صداقتنامۂ اموات حاصل کرنے والوں اورموت کے اندراج کو یقینی بنانے والوں کا فیصد 79 تک ہے۔جنوبی ہند کی ریاستوں بالخصوص تمل ناڈواور کرناٹک کے دارالحکومت چینائی و بنگلورو میں ہونے والی اموات سے شہر حیدرآباد میں ہونے والی اموات کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو ایسی صور ت میں بھی یہ حیدرآباد میں اضافی اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔اس سلسلہ میں محکمہ صحت کی جانب سے تفصیلات کے حصول کے علاوہ تلنگانہ میں کورونا وائرس کی اموات کو گھٹا کر پیش کرنے کے الزامات کے متعلق آگہی حاصل کرنے کی کوشش کے باوجود محکمہ صحت کے کسی عہدیدار سے رابطہ نہ ہونے اور اعداد وشمار کو غلط قرارنہ دیئے جانے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے تعداد کم دکھائی جا رہی ہے۔