لاکھوں افراد کو دوسرے ٹیکہ کا انتظار، سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر کا بیان
حیدرآباد: سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے کورونا ویکسین کی قلت کیلئے مرکز اور ریاستی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت جبکہ تلنگانہ میں کورونا بے قابو دکھائی دے رہا ہے، حکومت کو عوامی زندگی کے تحفظ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ نریندر مودی اور کے سی آر حکومت نے ٹیکہ اندازی کیلئے معقول منصوبہ بندی نہیں کی جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ نریندر مودی اور کے سی آر دونوں انتخابی مہم میں مصروف ہیں، ان کی ساری توجہ اور ترجیح انتخابات میں کامیابی ہے۔ تلنگانہ میں کیسیس میں اضافہ کے باوجود کورونا ویکسین کی شدید قلت ہے جس سے ریاست میں صورتحال مزید بگڑ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جنہوں نے پہلا ٹیکہ حاصل کرلیا ہے ، انہیں مقررہ مدت میں دوسرا ٹیکہ حاصل کرنا پڑے گا۔ اب جبکہ ویکسین کی کمی ہے ، لہذا پہلا ٹیکہ لینے والے افراد تشویش کا شکار ہیں۔ مرکزی وزارت صحت کے گائیڈ لائینس کے مطابق اندرون 6 ہفتے دوسرے ٹیکہ لینا چاہئے ۔ قوت مدافعت میں اضافہ کیلئے مقررہ مدت میں دونوں ٹیکے لینا ضروری ہے لیکن تلنگانہ کے لاکھوں افراد کو حکومت نے دوسرے ٹیکے سے محروم کردیا ہے۔ انہوں نے اپنی شخصی مثال پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پہلا ٹیکہ 13 مارچ کو لیا تھا اور انہیں 11 اپریل کو دوسرا ٹیکہ لینا تھا لیکن اپولو ہاسپٹل کے حکام نے ویکسین کی کمی کی اطلاع دی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ دیگر کارپوریٹ ہاسپٹلوں میں بھی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔ ہاسپٹلس میں 900 خوراک کی ضرورت ہے لیکن حکومت صرف 200 خوراک سربراہ کر رہی ہے۔ وہ مقررہ مدت کے ختم ہونے سے دو دن قبل کسی طرح ٹیکہ لینے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ٹیکہ اندازی مراکز کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ عوام ٹیکہ کے لئے گھنٹوں انتظار کر رہے ہیں لیکن انہیں قلت کا بہانہ بناکر واپس کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نئے ویکسین کی منظوری میں تاخیر کر رہی ہے۔ انہوں نے چیف منسٹر کو مشورہ دیا کہ انتخابی مہم کے بجائے عوام کی زندگی کے تحفظ پر توجہ مرکوز کریں ۔