تلنگانہ میں کورونا کی تیسری لہر مہلک ثابت نہیں ہوگی

   

Ferty9 Clinic

عوام کی قوت مدافعت بہتر، بچوں کے متاثر ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، سائنسدانوں کا سروے
حیدرآباد۔26 ۔جولائی (سیاست نیوز) کورونا کی امکانی تیسری لہر تلنگانہ میں زیادہ مہلک نہیں ہوگی کیونکہ کورونا ویکسین اور عوام کی قدرتی قوت مدافعت میں بہتری سے وائرس سے بچاؤ میں مدد ملے گی۔ حیدرآباد کے ادارہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن کے ریسرچ کے مطابق تلنگانہ کی 60 فیصد سے زائد آبادی کی قدرتی قوت مدافعت دیگر ریاستوں سے بہتر ہے۔ ویکسین کے حصول کے معاملہ میں تلنگانہ کا مظاہرہ بہتر رہا۔ ان وجوہات کے سبب عوام بآسانی کورونا کی تیسری لہر کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ ریسرچ میں بتایا گیا کہ کورونا سے نمٹنے کی قدرتی قوت مدافعت ریاست کی 60.1 فیصد آبادی میں بہتر طور پر موجود ہے۔ اگر حکومت ٹیکہ اندازی کی مہم میں شدت پیدا کرے تو تلنگانہ کورونا کی تیسری لہر کے نقصانات سے محفوظ رہے گا۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن نے کہا ہے کہ ابتدائی دو لہروں میں عوام نے قوت مدافعت میں اضافہ پر توجہ دی جس کا اثر تیسری لہر پر پڑیگا۔ تیسری لہر کے اثرات تلنگانہ میں دوسری لہر سے کافی کم ہوسکتے ہیں۔ تلنگانہ کی آبادی میں وائرس سے نمٹنے کیلئے جس طاقت کی ضرورت ہے ، وہ پہلے سے موجود ہے۔ ڈاکٹر اے لکشمیا جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن کے پبلک ہیلت شعبہ کے سربراہ ہیں، بتایا کہ قدرتی قوت مدافعت اور ویکسین دونوں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے تیسری لہر میں بچوں کے زیادہ تر متاثر ہونے سے متعلق اطلاعات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ اس کے کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں ٹیکہ اندازی کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ ادارہ کی ریسرچ میں پایا گیا ہے کہ 6 تا 9 سال عمر کے تقریباً 55 فیصد بچوں میں اینٹی باڈیز درکار مقدار میں موجود ہیں جو وائرس کا مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے ۔ ڈاکٹر لکشمیا نے کہا کہ بچوں اور بڑوں میں قوت مدافعت اور اینٹی باڈیز کی شرح حوصلہ افزا ہے جس کے نتیجہ میں تلنگانہ میں تیسری لہر اپنا اثر نہیں دکھا پائے گی۔ دوسری طرف انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ کے سروے کے مطابق کورونا کی تیسری لہر ملک میں زیادہ شدید نہیں رہے گی۔ ماہرین نے عوام میں شعور بیداری اور ٹیکہ اندازی کا مشورہ دیا ہے ۔