تلنگانہ میں کیا گیا ذات پات کا سروے ملک کیلئے رول ماڈل: ملکارجن کھرگے

   

چیف منسٹر ریونت ریڈی کی پارٹی کے دیگر قائدین کے ساتھ راہول گاندھی اور کانگریس کے قومی صدر سے ملاقات
حیدرآباد ۔ 24 ۔ جولائی (سیاست نیوز) دہلی کے دورہ پر مصروف رہنے والے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آج دوسرے دن ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا کے ساتھ قائد اپوزیشن لوک سبھا راہول گاندھی ، قائد اپوزیشن راجیہ سبھا ملکارجن کھرگے سے ملاقات کی۔ اس موقع پر تلنگانہ کانگریس امور کی انچارج میناکشی نٹراجن، صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مہیش کمار گوڑ کے علاوہ ریاستی وزراء ماہرین پر مشتمل کمیٹی کے ارکان موجود تھے۔ چیف منسٹر آج صبح 10 بجے راہول گاندھی کے ساتھ ملکارجن کھرگے کی قیامگاہ پہنچے۔ اجلاس کے دوران چیف منسٹر نے تلنگانہ میں سائنٹفک طریقہ سے کئے گئے ذات پات کے سروے اور بی سی طبقات کیلئے 42 فیصد تحفظات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ اسمبلی میں بلز منظور کیا گیا۔ مرکزی حکومت کو روانہ کیا گیا، ساتھ ہی حکومت کی جانب سے آرڈیننس بھی جاری کیا گیا ہے ۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ بی سی تحفظات کو قطعیت دینے سے قبل کل جماعتی اجلاس طلب کیا گیا۔ بی سی طبقات کے مختلف تنظیموں سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسمبلی میں تمام جماعتوں نے اس کی تائید کی لیکن بی جے پی اپنے فیصلہ سے انحراف کرتے ہوئے بل میں مسلمانوں کی شمولیت پر اعتراض کرتے ہوئے تائید کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ یہ بلز مرکز کے پاس زیر التواء ہے ۔ ساتھ ہی گورنر نے اس کو صدر جمہوریہ سے رجوع کیا ہے ۔ کانگریس پارٹی مرکز پر دباؤ ڈالتے ہوئے بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کیلئے راضی کرائیں۔ اس بل کی منظوری سے بی سی طبقات کو تعلیم ، ملازمت اور مقامی اداروں کے انتخابات میں 42 فیصد تحفظات حاصل ہوں گے ۔ اجلاس کے بعد کانگریس کے قومی صدر و قائد اپوزیشن راجیہ سبھا ملکارجن کھرگے نے ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے بتایا کہ تلنگانہ میں سائنٹفک طریقہ سے کیا گیا سماجی اور معاشی سروے ملک کے لئے رول ماڈل ہے ۔ تلنگانہ سروے کی بنیاد پر مقامی اداروں کے انتخابات میں بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کی سفارشات فراہم کی گئی ہے۔ اس بل کی تیاری میں ریٹائرڈ جسٹس بی سدرشن ریڈی کی قیادت میں ایک کمیٹی میں تشکیل دی گئی تھی جن کی سفارشات کو قبول کرتے ہوئے یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے ۔ ملکارجن کھرگے نے سماجی و معاشی سروے کے ساتھ بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے پر تلنگانہ کے چیف منسٹر ریونت ریڈی ، ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا کے علاوہ ریاستی وزراء ، کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ ، ارکان قانون ساز کونسل کو مبارکباد پیش کی۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ کانگریس پارٹی سماجی انصاف 2.0 کی مہم کا آغاز کرچکی ہے ۔ راہول گاندھی کی قیادت میں سماجی انصاف کی فراہمی کیلئے کانگریس پارٹی جدوجہد کرتے رہے گی۔ کئی دہوں سے ایس ٹی ، ایس سی ، او بی سی اور ای ڈبلیو ایس طبقات کو سماجی انصاف نہیں ملا جس کے خلاف کانگریس پارٹی جدوجہد کر رہی ہے اور انہیں انصاف دلاکر رہے گی۔ ملک کی آبادی میں ان طبقات کی اکثریت ہونے کے باوجود کارپوریٹ اداروں ، عدلیہ ، بیورو کریسی کے علاوہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں انہیں وہ مقام نہیں ملا جس کے وہ مستحق ہے۔ سنٹرل یونیورسٹیز میں بھی ان طبقات کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے ۔ ان ناانصافیوں کو کانگریس پارٹی لوک سبھا کے دونوں ایوانوں میں اٹھائے گی۔ کانگریس کے قومی صدر نے کہا کہ 80 فیصد او بی سی پروفیسرس کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ اس کے علاوہ 83 فیصد ایس ٹی جائیدادیں مخلوعہ ہیں ۔ کانگریس پارٹی کے مطالبہ پر ہی مرکزی حکومت نے قومی سطح پر ذات پات کا سروے کرانے سے اتفاق کیا ہے۔ تاہم تحفظات کیلئے 25 فیصد کی جو حد ہے، اس کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کی ہے ۔ کانگریس پارٹی کا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت اس پر نظرثانی کریں ۔ سماج کے تمام طبقات سے انصاف کیلئے 50 فیصد تحفظات کی جو حد ہے اس کو ختم کردیں۔2