فارماسٹی کے نام پر کسانوں کی اراضیات کا حصول، کودنڈاریڈی اور دوسروں کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 27ستمبر (سیاست نیوز) آل انڈیا کسان کانگریس کے نائب صدرنشین ایم کودنڈاریڈی، صدر ضلع کانگریس رنگاریڈی سی ایچ نرسمہا ریڈی اور یوتھ کانگریس کے صدر انل کمار یادو نے الزام عائد کیا کہ کے ٹی راما رائو تلنگانہ کے شیڈو سی ایم کی طرح کام کررہے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان قائدین نے کہا کہ چیف منسٹر کے فرزند کی حیثیت سے کے ٹی آر ہر شعبے میں مداخلت کرتے ہوئے عہدیداروں کو ہدایات جاری کررہے ہیں۔ قائدین نے کہا کہ وزیر بلدی نظم و نسق کی حیثیت سے شہریان حیدرآباد کو بارش کی صورت میں مسائل سے نجات دینے میں ناکام کے ٹی آر شہر کی ترقی کے بلند بانگ دعوے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کی گمراہ کن باتیں نوجوانوں کے لیے کوئی فائدہ مند نہیں۔ تلنگانہ اسمبلی میں اپوزیشن نے مختلف امور پر جو سوال پوچھے، کے ٹی آر نے ان کا جواب نہیں دیا۔ ریاست میں فارماسٹی کے قیام کا کے ٹی آر کا دعوی مضحکہ خیز ہے۔ کودنڈاریڈی نے کہا کہ تلنگانہ کو فارماسٹی کی ضرورت ہے یا نہیں اس پر بحث ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فارماسٹی کے لیے کسانوں کی اراضیات چھین کر بڑے صنعتکاروں کے حوالے کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں کانگریس نے اراضیات کے حصول کے سلسلہ میں جو قواعد مقرر کیے تھے اسے تبدیل کرتے ہوئے جی او 46 جاری کیا گیا اور اسی پر عمل ہورہا ہے۔ نئے قانون کے تحت اراضیات کے حصول میں کسانوں سے ناانصافی کی جارہی ہے۔ کودنڈاریڈی نے کہا کہ کے سی آر نے گزشتہ چھ برسوں میں زرعی شعبے کو بھاری نقصان پہنچایا۔ کسانوں کے لیے اعلان کردہ اسکیمات پر عمل آوری روک دی گئی۔ رئیتو بیما اور رئیتو بندھو اسکیمات کا کوئی پتہ نہیں۔ اس کے علاوہ کسانوں کے قرض معافی اسکیم پر عمل آوری کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے۔ انل کمار یادو نے الزام عائد کیا کہ کے ٹی راما رائو آئی ٹی آئی آر پراجیکٹ کے بارے میں گمراہ کن بیان بازی کررہے ہیں۔ اس پراجیکٹ کی تکمیل سے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے منظوری پراجیکٹ کی تکمیل میں تلنگانہ حکومت کو دلچسپی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کا وعدہ پورا کرنے کے بجائے مخصوص صنعتکاروں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔