تلنگانہ میں 59 ہزار سرکاری جائیدادوں پر تقررات، گروپ I تقررات میں رکاوٹ کیلئے اپوزیشن کی سازش

,

   

10 برسوں میں کے سی آر کے افراد خاندان کو ملازمت، تمام طبقات کی تائید سے چیف منسٹر کا عہدہ ، اقامتی اسکولس کے طلبہ کی ایوارڈ تقریب سے چیف منسٹر ریونت ریڈی کا خطاب

حیدرآباد ۔ 28۔ مئی (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ایس سی اور ا یس ٹی طبقات کو نظر انداز کردیا تھا جبکہ کانگریس حکومت نے ان طبقات کو اقتدار میں مناسب حصہ داری دی ہے۔ ریونت ریڈی آج بابو جگجیون رام بھون میں ایس سی اقامتی اسکولوں سے وابستہ طلبہ کے مسابقتی امتحانات میں بہتر مظاہرہ پر ایوارڈس پیش کر رہے تھے۔ ایس سی اقامتی اسکولوں کے طلبہ نے ایم بی بی ایس اور دیگر اعلیٰ کورسیس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی جس پر حکومت کی جانب سے انہیں ایوارڈس پیش کئے گئے۔ چیف منسٹر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے دستور میں ایس سی ، ایس ٹی طبقات کیلئے تحفظات فراہم کئے جن پر حکومت عمل کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمزور طبقات سے وابستہ کئی اہم شخصیتوں نے سماج میں اپنی شناخت بنائی۔ انہوں نے اپنے کاسٹ کی بنیاد پر نہیں بلکہ تعلیم کی بنیاد پر ہر شعبہ میں بہتر مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر تعلیم کے ذریعہ سماج میں مقام پیدا کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہیلا یونیورسٹی کو چاکلی ایلما سے موسوم کیا گیا ہے۔ کارپوریٹ تعلیمی اداروں سے مسابقت کیلئے انٹیگریٹیڈ اسکولس قائم کئے جارہے ہیں۔ سابق حکمرانوں نے کمزور طبقات کے نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کی اور انہیں اپنے کاسٹ سے مربوط پیشہ اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی ۔ دلت اور بی سی طبقات بھیڑ بکریوں اور مچھلی کے کاروبار سے وابستہ تھے۔ تلنگانہ کی تشکیل پر نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ سابق چیف منسٹر کے سی آر نے اپنے افراد خاندان کو روزگار فراہم کیا۔ ایک مقام پر شکست پر دوسری جگہ ملازمت دی گئی۔ بی آر ایس دور حکومت میں صرف ایک خاندان کو روزگار حاصل ہوا جبکہ نوجوان محروم رہے۔ کانگریس نے اقتدار کے 15 ماہ میں 59 ہزار سے زائد سرکاری جائیدادوں پر تقررات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں نوجوان روزگار کے انتظار میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بعض طاقتیں سرکاری ملازمتوں پر تقررات کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہیں۔ ایسے عناصر کو عوام سبق سکھائیں گے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ 25 کروڑ کے خرچ سے اقامتی اسکولس کامپلکس کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر نے گروپ I امتحانات کے انعقاد میں رکاوٹوں کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے ذریعہ تقررات کو روکنے کی کوشش کی گئی ۔ گروپ I کے تحت 563 جائیداوں پر تقررات کئے جارہے ہیں اور ان میں 89 فیصد نشستیں ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیتی امیدواروں کو الاٹ کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 برسوں میں چیف منسٹر ملاقات کیلئے عوام کو دستیاب نہیں تھے لیکن میں ہر کسی کے لئے بآسانی دستیاب ہوں کیونکہ یہ عوامی حکومت ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ عوامی حکومت اور زمینداروں کی حکومت میں فرق یہی ہے کہ عوامی حکومت میں چیف منسٹر عوام کے لئے دستیاب رہتے ہیں۔ چیف منسٹر کا عہدہ آسمان سے نہیں ٹپکتا بلکہ تمام طبقات کے عوام کے آشیرواد سے یہ عہدہ حاصل ہوتا ہے اور آج میں آپ کے درمیان موجود ہوں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سماج سے عدم مساوات کے خاتمہ اور سماجی انصاف کی فراہمی کے لئے حکومت مساعی کر رہی ہے۔ چیف منسٹر نے کویتا کا نام لئے بغیر کہا کہ سابق چیف منسٹر کے خاندان کے ایک رکن کو انتخابی شکست کے 6 ماہ بعد دوسرا عہدہ دیا گیا جبکہ لاکھوں نوجوان ملازمت کے انتظار میں ہیں۔ چیف منسٹر نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ 25 سال تک سخت محنت کریں اور سرکاری ملازمت کے حصول کے بعد خوشگوار زندگی بسر کریں۔ عثمانیہ یونیورسٹی کی 100 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ دلت وائس چانسلر کا تقرر کیا گیا۔ حکومت نے دلت طبقہ کے ماہر تعلیم اے مرلی کو ایجوکیشن کمیشن کا صدرنشین اور جی پرساد کمار کو اسمبلی کا اسپیکر مقرر کیا۔تقریب میں ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا، اسپیکر اسمبلی جی پرساد کمار ، وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر ، ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی شریک تھے۔1