مرکز نے ریاست کو صرف ایک لاکھ 68 ہزار کروڑ ادا کئے، اگر غلط ہوتو مستعفی ہونے کے ٹی آر کا اعلان
حیدرآباد۔20اپریل(سیاست نیوز) ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے کہا کہ تلنگانہ حکومت ٹیکس کی شکل میں مرکزی حکومت کو 3 لاکھ 65 ہزار 797 کروڑ روپے ادا کیا۔ بدلے میں مرکزی حکومت نے تلنگانہ کو ایک لاکھ 68 ہزار 647 کروڑ روپے واپس کئے۔ حساب غلط ہونے پر وزارت سے مستعفی ہو جانے کا انہوں نے اعلان کیا۔ ہنمکنڈہ میں منعقدہ ٹی آر ایس کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ تلنگانہ کے لئے کچھ بھی نہ کرنے والے مودی ہمیں نہیں چاہئے۔ ایسے وزیر اعظم کی ہمیں کیا ضرورت ہے جس سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت قائم ہوئی ہے، تلنگانہ کو مکمل نظر انداز کردیا گیا ہے۔ نہ تلنگانہ کو فنڈس مختص کئے جارہے ہیں نہ صنعتیں مختص کئے جارہے ہیں۔ تعلیمی ادارے نہیں دیئے جارے ہیں، ایک بھی آبپاشی پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا درجہ نہیں دیا گیا۔ لیکن تلنگانہ کی نمائندگی کرنے والے بی جے پی کے چلر قائدین دعویٰ کررہے ہیں کہ مودی کے پیسوں سے تلنگانہ حکومت چل رہی ہے۔ انہوں نے بی جے پی قائدین سے کہا کہ وہ لکھ کر رکھ لیں کہ وہ بحیثیت وزیر یہ کہہ رہے ہیں انہوں نے جو حساب بتایا ہے اگر اس کو غلط ثابت کیا گیا تو وہ وزارت سے مستعفی ہو جائیں گے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ تلنگانہ کے پیسے یوگی کے پاس گئے ہیں اور بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں خرچ کئے جارہے ہیں جس سے بی جے پی کے قائدین کو شرم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے جو حساب بتایا ہے وہ غلط ہونے پر وزارت سے مستعفی ہوکر صرف رکن اسمبلی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے۔ انہوں نے ان کے حساب کو غلط ثابت کرنے کا بی جے پی کے قائدین کو چیلنج کیا۔ کے ٹی آر نے تلنگانہ کیلئے باوقار قومی ادارہ لانے کشن ریڈی کے وعدے پر بھی طنز کیا جو گجرات منتقل ہوگیا ہے۔ ن