اندرون دو ہفتہ تقرر سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت ، احکامات کی عدم تعمیل پر چیف سکریٹری کو طلب کرنے کا انتباہ
حیدرآباد۔13۔اکٹوبر(سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے چیف اکزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ کے عدم تقرر کے معاملہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری حکومت تلنگانہ کو طلب کرلیا ہے۔ جسٹس انیل کمار جوکنٹی کی بنچ نے تلنگانہ وقف بور ڈ کی جانب سے عدالتی معاملات سے وقف بورڈ کی عدم دلچسپی اور جواب داخل کرنے کے لئے بار بار وقت طلب کئے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ وقف بورڈ میں آخر کب سے چیف اکزیکیٹیو آفیسر موجود نہیں ہے! جسٹس انیل کمار جوکنٹی نے وقف بورڈ کے کونسل جناب فرحان اعظم خان کی جانب سے میمو داخل کرتے ہوئے جواب کے طور پر قبول کرنے کی خواہش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر ایڈوکیٹ جنرل کو عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دی لیکن ایڈوکیٹ جنرل مصروف ہونے کے سبب اڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جناب عمران خان نے عدالت میں حاضر ہوتے ہوئے استدلال پیش کیا کہ جلد ہی حکومت کی جانب سے چیف اکزیکیٹیو آفیسر کے تقرر کے اقدامات کئے جائیں گے لیکن جسٹس انیل کمار جوکنٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ادارہ یا محکمہ کی ایسی صورتحال نہیں ہے جس طرح کی حالت قانونی معاملات میں وقف بورڈ کی ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جناب عمران خان کے استدلال کے باوجود معزز جسٹس نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اندرون دو ہفتہ چیف اکزیکیٹیو آفیسر کے تقرر کے احکام جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں چیف سیکریٹری حکومت تلنگانہ کو عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔ عدالت کی جانب سے چیف سیکریٹری کو عدالت میں پیشکشی کے احکامات کی اجرائی پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے درخواست کی کہ وہ چیف سیکریٹری کے بجائے محکمہ اقلیتی بہبود کے اسپیشل سیکریٹری کو طلب کرنے کے احکام جاری کریں لیکن جسٹس انیل کمارجوکنٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے متعدد مرتبہ سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود کو طلب کیا جاچکا ہے لیکن اس کے باوجود کوئی نہ کوئی عذر پیش کیا جا رہاہے اسی لئے اب عداتل کوئی عذر قبول نہیں کرے گی اور اگر 2ہفتہ میں چیف اکزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ وقف بورڈ کے عہدہ پر تقرر کے اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں چیف سیکریٹری کو حاضر عدالت ہونا پڑے گا۔ تلنگانہ ہائی کورٹ میں جاری درگاہ حضرت میر مومن چپؒ کی اراضیات پر ہونے والے قبضہ جات اور ان جائیدادوں کی رجسٹری کو منسوخ کروانے کے معاملہ میں مقدمہ زیر دوراں ہے۔3