سی ای او کی دستخط کی این او سی سے متعلق بورڈ میں کوئی تفصیلات نہیں
حیدرآباد۔4۔جولائی (سیاست نیوز) ۔ چیف اکزیکیٹیو آفیسرتلنگانہ ریاستی وقف بورڈ نے عاشور خانہ بڑا شاہی ضلع کھمم کی جائیداد کے معاملہ میں جو این او سی جاری کی ہے اس فائل میں کوئی تفصیلات موجود نہیں ہیں جبکہ جو این اوسی ضلع کلکٹر کو روانہ کیاگیا ہے اور تلنگانہ ہائی کورٹ میں جو این اوسی کی نقل داخل کی گئی ہے اس کی تیاری کے لئے جو فائل تیار کی جانی تھی وہ متعلقہ شعبہ میں موجود نہیں ہے اور نہ ہی مذکورہ فائل میں اس کاروائی کی کوئی تفصیلات درج کی گئی ہیں ۔ روزنامہ سیاست کے 3 جولائی کے شمارے میں تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے جاری کی گئی این اوسی کے متعلق جو انکشاف کیا گیا تھا اس کے بعد عاشورخانہ بڑا شاہی کے متعلق بورڈ میں تحقیقات کا آغاز کیاگیا ۔بورڈ کے عہدیدار جو اس معاملہ کی تحقیقات کر رہے ہیں نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ تحقیقات کے عمل کے آغاز کے بعد جب مذکورہ فائل میں موجود تفصیلات کی جانچ کی گئی تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ عاشور خانہ بڑا شاہی سے متعلق فائل میں جاری کئے گئے این او سی کے متعلق عہدیداروں کے ریمارکس اور نوٹ فائل موجود نہیں ہے ۔ذرائع کا کہناہے کہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے مذکورہ این او سی کو بھی سابق کی طرح جعلی این او سی قرار دینے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ نے جو این او سی جاری ہے اس کی بنیاد پر ہی تلنگانہ ہائی کورٹ نے قابضین کے حق میں اس انتہائی قیمتی اراضی کے متعلق فیصلہ صادر کیا ہے اور اس فیصلہ کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باوجود بورڈ کی جانب سے کسی بھی طرح کی کاروائی نہ کیا جانا اور فیصلہ کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے کے اقدامات نہ کئے جانا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ وقف بورڈ کے عہدیدار اس معاملہ میں ملوث ہیں ۔ روزنامہ سیاست نے جو خبر شائع کی ہے اس سے متعلق دستاویزات اور این او سی کی نقل جس میں بورڈ کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ عاشور خانہ بڑاشاہی کے تحت موجود اراضیات کے بعض سروے نمبرات کا بورڈ سے تعلق نہیں ہے یہ بھی ’ادارہ ‘ کے پاس موجود ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے عہدیداروں کی جانب سے ضلع کھمم کی اس اراضی کے معاملہ میں نظرانداز کرنے کی پالیسی اختیار کی جا رہی تھی لیکن ’روزنامہ سیاست‘ میں خبر کی اشاعت کے بعد وقف بورڈ میں کھلبلی مچی ہوئی ہے اور معاملہ کی تفصیلی جانچ کے دوران اس بات کا انکشاف ہونے لگا ہے کہ عاشور خانہ بڑا شاہی کی اراضی کے متعلق جاری کی گئی این اوسی سے متعلق فائل ہی غائب ہے۔3