تلنگانہ وقف بورڈ کا آج اہم اجلاس

   


ایجنڈہ میں 82 امور شامل ، کئی جائیدادوں پر فیصلہ متوقع
حیدرآباد: تلنگانہ وقف بورڈ کا اجلاس کل 22 جون کو طلب کیا گیا ہے ۔ صدر نشین محمد سلیم کی صدارت میں یہ اجلاس اہمیت کا حامل ہے کیونکہ گزشتہ تین مرتبہ مختلف وجوہات سے اجلاس ملتوی کیا جاتا رہا ۔ بتایا جاتا ہے کہ 82 امور پر مشتمل ایجنڈہ تیار کیا گیا ہے ۔ ریاست میں کئی اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے علاوہ اہم درگاہوں کے انتظامات کا مسئلہ ایجنڈہ میں شامل ہے۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ڈپٹی چیف اگزیکیٹیو آفیسر اور جائیدادوں کے تحفظ کے لئے ڈی ایس پی رتبہ کے عہدیدار کی تعیناتی کو بورڈ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا ۔ تین مرتبہ التواء کے بعد منعقد ہونے والا یہ اجلاس ہنگامہ خیز ثابت ہوسکتا ہے۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر شاہنواز قاسم نے ایجنڈہ کی تیاری میں بعض ارکان کی جانب سے پیش کردہ امور کو شامل نہیں کیا جس پر اراکین ناراض ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ درگاہ حضرات یوسفینؒ کے متولی کے طور پر تقرر کے لئے پانچ مختلف درخواستیں داخل کی گئیں اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے تمام درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے درگاہ کے انتظامات وقف بورڈ کی راست نگرانی میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کئی جائیدادوں کے متولی اور مینجنگ کمیٹیوں کی میعاد ختم ہوچکی ہے اور ان کی توسیع کا معاملہ اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔ وقف بورڈ کے ارکان مستقل چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے تقرر کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ شاہنواز قاسم سینئر آئی پی ایس آفیسر ہیں اور وہ زائد ذمہ داریوں کے سبب وقف بورڈ کے امور پر مکمل توجہ دینے سے قاصر ہیں۔ وقف ایکٹ کے تحت ڈپٹی اگزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ باوجود اس کے حکومت نے تقرر کیا ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ بورڈ حکومت کے اس فیصلہ پر کیا ردعمل ظاہر کرے گا۔