115 غیر مجاز رجسٹریشن منسوخ، 7 غیر آباد مساجد آباد، اہم جائیدادوں کا تحفظ، صدرنشین محمد سلیم کی پریس کانفرنس
حیدرآباد: تلنگانہ وقف بورڈ میں اپنے قیام کے چار سال مکمل کرلئے ہیں اور اس مدت کے دوران بورڈ نے ملک بھر میں بہتر کارکردگی کی مثال قائم کی ہے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کی صدارت میں بورڈ نے گزشتہ چار برسوں میں نہ صرف بورڈ کی آمدنی میں غیر معمولی اضافہ کیا بلکہ 115 اوقافی اراضیات کے غیر مجاز رجسٹریشن منسوخ کرائے۔ اس کے علاوہ مضافاتی علاقوں میں 7 غیر آباد مساجد کو آباد کرنے کا کارنامہ تلنگانہ وقف بورڈ نے انجام دیا ہے۔ 4 سال کی تکمیل پر ارکان کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے الحاج محمد سلیم نے بتایا کہ گزشتہ چار برسوں میں بورڈ نے 109 کروڑ 86 لاکھ 92 ہزار 287 روپئے کی آمدنی حاصل کی ہے ۔ 24 فروری 2017 ء میں بورڈ کی تشکیل کے وقت آمدنی چند کروڑ تھی جسے موجودہ بورڈ نے 109 کروڑ تک پہنچا دیا ہے۔ وقف فنڈ سے 32 کروڑ 8 لاکھ 19 ہزار 257 روپئے حاصل ہوئے جبکہ اوقافی اداروں سے آمدنی 70 کروڑ 63 لاکھ 8 ہزار 215 ہوئی ہے۔ حکومت کی گرانٹ ان ایڈ سے 196 کروڑ 61 لاکھ 5768 روپئے حاصل ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ 4 برسوں میں بڑی درگاہوں کے انتظامات بشمول ہنڈی کے ہراج سے بورڈ کو 33 کروڑ 54 لاکھ 49 ہزار 209 روپئے کی آمدنی ہوئی ۔ سابق میں کئی اہم درگاہوں کے آکشن نہیں ہو پائے تھے لیکن موجودہ بورڈ کی مساعی سے آکشن انجام دیا گیا ۔ درگاہ خواجہ نصیرالدین بابا اروا پلی کے انتظامات کا پہلی مرتبہ 2017-18 ء میں ہراج کیا گیا ۔ کرایہ کی وصولی میں غیر معمولی بہتری آئی ہے۔ وقف بورڈ کو چار برسوں میں کرایہ سے 19 کروڑ 68 لاکھ 78 ہزار 556 روپئے کی آمدنی ہوئی۔ قضاۃ شعبہ سے 7 کروڑ 56 لاکھ 24 ہزار 230 روپئے کی آمدنی ہوئی ہے ۔ محمد سلیم نے بتایا کہ بورڈ نے پہلی مرتبہ ٹاسک فورس ٹیمیں تشکیل دی ہے تاکہ غیر مجاز قبضوں کی صورت میں فوری کارروائی کی جاسکے۔ ٹاسک فورس کے لئے تین نئی بلیرو گاڑیاں خریدی گئی ہیں۔ ریونیو ، پولیس اور دیگر محکمہ جات کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے جائیدادوں کا تحفظ کیا گیا۔ غیر مجاز قابضین کے خلاف کئی ایف آئی آر درج کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ جن 115 غیر مجاز رجسٹریشن منسوخ کئے گئے ، ان میں درگاہ حضرت نوری شاہ بنڈلہ گوڑہ کے 36 ، عاشور خانہ چھلہ محبوب سبحانی ڈنڈیگل 46 ، مسجد گھانسی میاں 5 اور درگاہ حضرت پیراں حسین دبیر پورہ کے تحت 3 رجسٹریشن شامل ہیں۔ بورڈ نے مزید 250 رجسٹریشن منسوخ کرانے کی کارروائی شروع کی ہے جن میں درگاہ حضرت مسعود سالار غازی بالا نگر کے تحت 195 ، بڑی مسجد عطا پور کے تحت 69 اور درگاہ اسد اللہ شاہ قادری نیک نام پورہ کے تحت 17 رجسٹریشن شامل ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جی او ایم ایس 15 جاری کرتے ہوئے وقف جائیدادوں کے رجسٹریشن پر پابندی عائد کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن اہم درگاہوں سے غیر مجاز قبضوں کی برخواستگی میں مدد ملی ، ان میں درگاہ حضرت میر محمود صاحب قبلہ عطا پور ، مسجد عالمگیر گٹلہ بیگم پیٹ ، عاشور خانہ علی سعد مامڑی پلی ، درگاہ سیف نواز جنگ مامڑی پلی اور وائسرائے ہوٹل کی وقف جائیدادیں شامل ہیں۔ بورڈ کی مساعی سے 7 غیر آباد مساجد کو آباد کیا گیا جن میں قطب شاہی مسجد خانم میٹ ، قطب شاہی مسجد نادرگل ، قطب شاہی مسجد گولکنڈہ ، قطب شاہی مسجد ملکم چیروو، قطب شاہی مسجد مہیشورم ، قطب شاہی مسجد توپران اور مسجد اونٹ واڑی قبرستان جمعرات بازار شامل ہیں۔ کئی وقف جائیدادوں کو ترقی دینے کیلئے کروڑہا روپئے کا منصوبہ تیار کیا گیا ۔ انیس الغرباء کامپلکس کی تعمیر پر 20 کروڑ خرچ کئے جارہے ہیں۔ جامعہ نظامیہ میں 14 کروڑ کے خرچ سے عصری آڈیٹوریم تعمیر کیا گیا۔ مکہ مسجد کی مرمت اور تزئین نو کیلئے 8 کروڑ منظور کئے گئے ۔ درگاہ حضرت جہانگیر پیراں کی ترقی کیلئے 50 کروڑ منظور ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن اور حالیہ بارش اور سیلاب کے دوران جملہ 40 لاکھ روپئے کی غذائی اشیاء اور اجناس غریبوں میں تقسیم کئے گئے ۔ 10,000 ائمہ اور مؤذنین کو ماہانہ 5000 روپئے اعزازیہ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام عدالتوں میں 2892 مقدمات زیر دوران ہیں۔ اہم مقدمات کی پیروی کیلئے سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ محمد سلیم نے بتایا کہ وقف بورڈ سے لاوارث میتوں کی تدفین کیلئے 5000 روپئے ادا کئے جاتے ہیں جس کے لئے خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے ۔ مختلف امراض کے شکار افراد کو علاج کیلئے طبی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ حفیظ پیٹ اور کریم نگر میں اوقافی اراضیات کے تحفظ کے لئے ہائی کورٹ میں موثر پیروی کی جائے گی۔ پریس کانفرنس میں بورڈ کے ارکان نثار حسین حیدر آغا ، ذاکر حسین جاوید ، انور بیگ ، ایم اے وحید اور صوفیہ بیگم موجود تھے۔