غیر مجاز افراد کی بیجا مداخلت سے وقف جائیدادیں تباہ اور حکومت کی بدنامی
حیدرآباد۔23جولائی (سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود میں ایسی کونسی طاقتیں کام کر رہی ہیں جو کہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہوئے ریاست کی موقوفہ جائیدادوں کو تباہ کرنے کی سازش کر رہی ہیں! ریاستی وقف بورڈ کے روزمرہ کے امور میں مداخلت اور بورڈ کی کارکردگی کو ٹھپ کرنے کے ذمہ دار حکومت کی بدنامی کا سبب بننے لگے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے محکمہ اقلیتی بہبود کے معاملات میں جاری غیر مجاز افراد کی مداخلت بیجا کو نظرانداز کیاجانے لگا ہے جو کہ وقف جائیدادوں کی تباہی اور تلنگانہ کے اقلیتوں میں حکومت کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے۔ وقف بورڈ کے اکٹوبر 2024 کے بعد سے اب تک ایک بھی اجلاس کا منعقد نہ کیاجانا وقف بورڈ کی اہمیت کو گھٹانے کے مترادف ہے کیونکہ بورڈ کے اجلاس ہی منعقد نہ کئے جائیں تو ایسی صورت میں بورڈ کے وجود پر ہی سوالیہ نشان لگائے جانے لگیں گے۔ وقف بورڈ کے معاملات کو بہتر بنانے کے سلسلہ میں نام نہاد ’دیانتدار‘ عہدیدارجن لوگوں کے اشارے پر کام کرتے ہوئے محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کو گمراہ کر رہے ہیں وہ دراصل اپنے مفادات کی تکمیل اور موقوفہ جائیدادوں کو ہی نہیں بلکہ وقف کے موقف کو تباہ کرنے کی سازش میں مصروف ہیں۔ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے اجلاس کے انعقاد کے لئے دباؤ ڈالے جانے کی صورت میں منظم ساز ش کرتے ہوئے محکمہ اقلیتی بہبود اور محکمہ قانون کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے عہدیداروں نے مرکزی حکومت کے مرممہ وقف ایکٹ 2025 کے نفاذ کے متعلق رائے حاصل کرتے ہوئے کئی ماہ گذار دیئے اور ایڈوکیٹ جنرل کی جانب سے رائے دیئے جانے کے بعد ان عہدیداروں نے محکمہ قانون سے وقف ایکٹ 2025کے متعلق رائے طلب کی اور اب جبکہ 15جولائی 2025کو محکمہ قانون کی جانب سے اس سلسلہ میں رائے دی جاچکی ہے اس کے باوجود محکمہ اقلیتی بہبود نے تاحال وقف بورڈ کے لئے کوئی میمو جاری نہیں کیا ہے ۔ وقف بورڈ کے اجلاس کے انعقاد کے لئے وقف بورڈ میں اپنے عہدہ پر برقرار رہنے کے خواہشمند عہدیدار اور محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کی جانب سے وقف مرممہ ایکٹ 2025 کا سہارا لیا جا رہاہے لیکن جب چیف اکزیکیٹیو آفیسر کے تقرر کا معاملہ کورٹ میں زیر دوراں ہے تو ایسی صورت میں یہی عہدیدار سی ای او کی برقراری کے لئے وقف ایکٹ 1995 کا عدالت میں حوالہ دیتے ہوئے تحقیر عدالت کے مقدمہ سے خود کو بچارہے ہیں۔ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ اور محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے وقف مرممہ ایکٹ 2025 کے متعلق ادعا کو تسلیم بھی کرلیا جائے تو ایسی صورت میں وقف مرممہ ایکٹ 2025 کے سیکشن 17 کے تحت ہر ماہ بورڈ کا کم از کم ایک اجلاس منعقد کیا جانا لازمی ہے اور اگر اس دوران صدرنشین وقف بورڈ موجود نہ ہوں تو ایسی صورت میں ارکان بورڈ کی جانب سے منتخب کردہ رکن اجلاس کی صدارت کرسکتا ہے لیکن اس کے باوجود وقف بورڈ کے اجلاس کے انعقاد میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہوئے کارکردگی کو متاثر کرنے اور بورڈ کو نااہل قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ حکومت کے متعلق اقلیتوں میں بدظنی پھیلانے کے مترادف ہے۔3