بورڈ کے ذمہ داروں کے درمیان اختلافات ، متولی کی معطلی کے غیر مجاز احکامات کے بعد متولی عدالت سے بحال
حیدرآباد۔ 23۔ مئی ۔ (سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی کارکردگی بنیادی طور پر مکمل ٹھپ ہوچکی ہے ۔ صدرنشین بورڈ اور نہ ہی چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے دفاتر سے کسی فائل کی یکسوئی ہورہی ہے جس کے نتیجہ میں تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے عہدیدارجو ان کے ماتحت خدمات انجام دیتے ہیں وہ بھی اپنی من مانی میں مصروف ہیں۔ صدرنشین تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے مابین جاری تنازعہ اور اختلافات کے نتیجہ میں بورڈ کی اب جو صورتحال ہے وہ انتہائی ناگفتہ بہ ہوچکی ہے اور ملک بھر میں جاری نازک صورتحال کے دوران تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ میں جاری اس طرح کی آپسی رنجش اور عہدیداروں کی من مانی ریاست میں موجود اوقافی جائیدادوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہیں۔ وقف بورڈ میں متولیوں کی نامزدگی اور جائیدادوں سے متعلق مقدمات کے ادخال کے علاوہ جائیدادوں کے تحفظ کے اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے صدرنشین وقف بورڈ اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے مابین تعلقات کا بہتر ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے جبکہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے ذمہ داروں کے درمیان جاری اختلافات بورڈ کے روزمرہ کے امور کو حل کرنے میں بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات میں تعاون کے بجائے غیر حاضر رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔سی ای او اور صدرنشین کے درمیان عدم تال میل کے نتیجہ میں ریاستی وقف بورڈ کو شدید مالی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ گذشتہ یوم بھی کئی گھنٹے تک سی ای او کی دفتر میں عدم موجودگی کے نتیجہ میں اپنی شکایات کے ساتھ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے دفتر پہنچنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ صدرنشین تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ جناب سید عظمت اللہ حسینی موجود تھے ۔ وقف بورڈ میں صدرنشین اور سی ای او دونوں کی موجودگی کے بغیر کسی بھی درخواست کی یکسوئی نہیں ہوسکتی لیکن چیف اگزیکیٹیو آفیسر اپنی من مانی کرتے ہوئے معاملات کی یکسوئی کرنے لگے ہیں ۔ چند ماہ قبل چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے پرانے شہر سے تعلق رکھنے والی ایک درگاہ کے متولی کو معطل کرنے کے احکام جاری کئے تھے جبکہ ان احکامات کی اجرائی سے قبل بورڈ سے کوئی منظوری حاصل نہیں کی گئی تھی جس کے نتیجہ میں معطل کردہ متولی نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے احکامات کو عدالت میں چیالنج کرتے ہوئے راحت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ اسی طرح کئی دیگر معاملات جن میں متولیوں کی معطلی کو وقف بورڈ کی منظوری حاصل ہوئے کئی ماہ گذرچکے ہیں ان میں احکامات کی اجرائی سے گریز کرتے ہوئے سی ای او اپنی من مانی کررہے ہیں۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے پرانے شہر کی درگاہ کے متولی کی معطلی کے احکامات کی غیر مجاز طریقہ سے اجرائی کے بعد متولی نے عدالت سے رجوع ہوتے ہوئے ان احکامات پر حکم التواء حاصل کرلیا جبکہ اگر مذکورہ متولی کو معطل ہی کرنا تھا تو ایسی صورت میں بورڈ کی منظوری حاصل کرتے ہوئے یہ کاروائی کی جاسکتی تھی لیکن ایسانہیں کیا گیا جس کے نتیجہ میں بورڈ کے عدالت میں زیر دوراں مقدمات کی فہرست میں ایک اور مقدمہ کا اضافہ ہوگیا ۔بورڈ کی منظوری کے باوجود متولی کو معطل کرنے کے بجائے اس کی سرپرستی کئے جانے کے سلسلہ میں استفسار کا بورڈ کے عہدیداروں کے پاس کوئی جواب نہیں ہے اور نہ ہی صدرنشین وقف بورڈ اس سلسلہ میں کوئی وضاحت پیش کرنے کے موقف میں ہیں کیونکہ معاملہ چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے پاس زیر التواء ہے۔وقف بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے فوری طور پر حالات کو تبدیل کرنے کے اقدامات کئے جانے ناگزیر ہے۔3