وقف بل کے خلاف مدلل نوٹ اور یادداشت، کمیٹی کے ارکان نے جامع نمائندگی کا اعتراف کیا
حیدرآباد۔/6 ستمبر، ( سیاست نیوز) مرکزی حکومت کے وقف ترمیمی بل 2024 کا جائزہ لینے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے تلنگانہ وقف بورڈ کی جانب سے بل کے خلاف کی گئی مدلل نمائندگی کی ستائش کئے بغیر نہیں رہ سکی۔ کمیٹی کے ارکان نے تلنگانہ وقف بورڈ کے 9 رکنی وفد کی سماعت کے بعد کہا کہ جب سے پارلیمانی کمیٹی نے عوامی سماعت کا آغاز کیا ہے پہلا موقع ہے کہ کسی ادارہ کی جانب سے بل کی تمام 40 ترمیمات کے خلاف اس قدر مدلل نمائندگی کی گئی ہے۔ ہندوستان بھر سے داخل کردہ تحریری نمائندگیوں میں تلنگانہ کی نمائندگی ٹھوس اور دلائل پر مبنی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی کے صدر نشین جگدمبیکا پال اور دیگر ارکان جن میں بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے انہوں نے تلنگانہ وقف بورڈ کی جانب سے پیش کردہ 130 صفحات پر مشتمل بک لیٹ اور 17 صفحات پر مشتمل یادداشت کو انتہائی جامع قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو سفارشات پیش کرنے میں کافی مدد ملے گی۔ صدرنشین تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی کی قیادت میں نو رکنی وفد نے پارلیمنٹ ہاوس میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کی۔ وفد میں مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا بندگی پاشاہ، ڈاکٹر نثار حسین حیدر آغا، ایم اے کے مقیت ایڈوکیٹ، صدرنشین تلنگانہ اردو اکیڈیمی طاہر بن حمدان، صدرنشین اقلیتی فینانس کارپوریشن عبید اللہ کوتوال، چیف ایگزیکیٹو آفیسر محمد اسد اللہ اور شیخ لیاقت حسین شامل تھے۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی پارلیمانی کمیٹی کے رکن کے طور پر شریک ہوئے۔ پارلیمانی کمیٹی سے تقریباً ایک گھنٹہ تک وفد کی ملاقات رہی جس میں عظمت اللہ حسینی، مولانا اکبر نظام الدین اور اسد اللہ نے مختلف نکات پر روشنی ڈالی اور بل کی مخالفت میں دلائل پیش کئے۔ کئی بی جے پی ارکان تلنگانہ وقف بورڈ کی تیار کردہ نمائندگی سے متاثر ہوئے۔ وفد نے مجوزہ وقف ترمیمی بل کو بالکلیہ طور پر مسترد کردیا اور کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے امور میں حکومت اور عہدیداروں کو مداخلت کا حق نہیں ہے۔ کمیٹی کے ارکان نے غیر مسلم ارکان کی شمولیت پر اعتراض کی وجہ دریافت کی جس پر مولانا اکبر نظام الدین نے کہا کہ جس طرح انڈومنٹ کے اداروں میں مسلمان کو شامل نہیں کیا جاسکتا اسی طرح وقف ایکٹ کے تحت غیر مسلم ارکان کی شمولیت ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے اسوسی ایشن آف سجادگان و متولیان کی جانب سے بھی ایک علحدہ یادداشت پیش کرتے ہوئے بل سے دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ کمیٹی کے صدرنشین اور ارکان نے حکومت کو سفارشات پیش کرنے سے قبل تلنگانہ وقف بورڈ کی جانب سے پیش کردہ جامع نوٹ کا جائزہ لینے کا یقین دلایا۔1