تلنگانہ و آندھراپردیش ریاستوں کا این آر سی اور این پی آر پر عنقریب مشترکہ فیصلہ

   

مرکزی حکومت سے بجٹ اور فنڈس کی عدم اجرائی کا بھی جائزہ، کے سی آر اور جگن مرکز سے نمائندگیاں پیش کریں گے
حیدرآباد۔28 ڈسمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ وآندھرا پردیش دونوں تلگو ریاستیں متحدہ طور پر این آر سی اور این پی آر مسئلہ پر مرکز کی مخالفت کے سلسلہ میں فیصلہ کریں گے! سیاسی حلقوں میں تبصروں کا جائزہ لینے پریہ بات سامنے آرہی ہے کہ تلنگانہ و آندھرا پردیش کے وزرائے اعلی کی جانب سے مرکزی حکومت کے فیصلہ کی مخالفت کا امکان ہے کیونکہ دونوں ریاستوں کو مرکزی حکومت سے جاری کئے جانے والے بجٹ اور فنڈس کی عدم اجرائی کی شکایت ہے اور دونوں ہی ریاستیں اب تک مرکز کی خوشنودی حاصل کرنے ہر پالیسی کی حمایت کرتی رہی ہیں اس کے باوجود مرکزی فنڈس کے حصول میں ناکامی کے بعد اب ان ریاستوں کے وزرائے اعلی کی جانب سے مشترکہ طور پر این آرسی اور این پی آر کے خلاف فیصلہ کی توقع کی جا رہی ہے لیکن بعض دیگر گوشوں کا کہناہے کہ دونوں ہی وزرائے اعلی کی جانب سے این آر سی کے خلاف فیصلہ کیا جاسکتا ہے لیکن این پی آر کے عمل کو روکنے کا اعلان کئے جانے کی توقع نہیں رکھی جاسکتی کیونکہ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ گذشتہ کئی برسوں سے 22مطالبات کی فہرست کے ساتھ مرکزی وزراء سے نمائندگی کر رہے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ آئندہ بجٹ میں تلنگانہ کے بعض مطالبات کو قبول کیا جائے گا

اسی طرح جگن موہن ریڈی چیف منسٹر آندھرا پردیش نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد بی جے پی کے کسی منصوبہ کی مخالفت نہیں کی ہے اور وہ آندھراپردیش کی ترقی بالخصوص نئے صدر مقام کیلئے مرکز سے بجٹ حاصل کرنے کوشاں ہیں۔ ٹی آر ایس نے سابق میں بی جے پی کے ہر فیصلہ کی تائید کی تھی اور طلاق ثلاثہ قانون سازی میں بھی پارٹی نے بی جے پی کی تائید کی تھی جسکے خلاف یونائیٹڈ مسلم فورم نے زائد از 40 جلسے ریاست میں منعقد کئے تھے لیکن اس مرتبہ ٹی آر ایس کی جانب سے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کا فیصلہ کرکے پارلیمنٹ میں اس کے خلاف ووٹ دیا اس کے باوجود بل نے قانون کی شکل اختیار کرلی ۔ بتایاجاتا ہے کہ این آر سی پرعمل آوری کے سلسلہ میں ریاستی حکومت سے پڑوسی ریاست کے چیف منسٹر سے مشاورت پر غور کیا جا رہاہے تاکہ دونوں ریاستوں سے مشترکہ دباؤ ڈالا جاسکے ۔ مرکز پردباؤ ڈالنے دونوں ریاستوں کی حکومتوں کے فیصلہ کا عوام کو انتظار ہے کیونکہ اس مسئلہ پر عوامی احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہاہے اور اگر دونوں حکومتوں کی جانب سے اگر این آرسی کے نفاذ کو روکنے پر اکتفاء کیا جاتا ہے اور این پی آر کو برقرار رکھا جاتا ہے تو بھی ان کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔