تلنگانہ کابینہ میں مسلمانوں کو مناسب نمائندگی دی جائے

   

میناکشی نٹراجن کو صدر اے وائی ایس آر کانگریس کی یادداشت پیش
نظام آباد۔ 3 اگست (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)اننا وائی ایس آر کانگریس پارٹی تلنگانہ کے صدر محمد منصور علی نے ریاستی وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی سے اپیل کی ہے کہ تلنگانہ کابینہ میں مسلمانوں کو مناسب نمائندگی فراہم کی جائے۔ انہوں نے یہ مطالبہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی تلنگانہ انچارج میناکشی نٹراجن کے توسط سے ایک تحریری یادداشت کے ذریعہ پیش کیا، جس میں ریاستی حکومت کی کابینہ میں مسلمانوں کی عدم شمولیت پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔محمد منصور علی نے یادداشت میں کہا کہ ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کی آبادی 15 فیصد سے زائد ہے اور حالیہ اسمبلی انتخابات میں مسلم طبقہ نے انڈین نیشنل کانگریس کو بھرپور تائید فراہم کی، جس کے نتیجہ میں پارٹی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ تاہم، اقتدار حاصل کرنے کے 18 ماہ بعد بھی کسی مسلم قائد کو کابینہ میں شامل نہ کرنا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ شمولیتی حکمرانی کے اصولوں کے خلاف بھی ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلمانوں کو کابینہ میں نمائندگی دینا محض سیاسی رعایت نہیں بلکہ یہ ایک آئینی و جمہوری حق ہے، جسے پورے خلوص سے تسلیم اور نافذ کرنا ضروری ہے۔ راہول گاندھی کے نعرے ’’جتنی آبادی، اتنی حصہ داری‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نعرے کو عملی جامہ پہنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔منصور علی نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ کم از کم دو باصلاحیت مسلم قائدین کو کابینہ میں شامل کیا جائے تاکہ اقلیتوں کے حقیقی مسائل حکومت تک پہنچ سکیں اور ان کے حل کے لیے مؤثر اقدامات ممکن ہو سکیں۔آخر میں انہوں نے محترمہ میناکشی نٹراجن کے توسط سے ریاستی قیادت سے اپیل کی کہ وہ عدل، مساوات اور آئینی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے مسلمانوں کو ان کا جائز مقام عطا کریں۔