غیر سنجیدہ قائدین کی درخواستوں سے مسائل میں اضافہ کا امکان، قائدین کو عوام کے درمیان رہنے کی ہدایت
حیدرآباد۔ 13 فروری (سیاست نیوز) لوک سبھا انتخابات کے سلسلہ میں تلنگانہ کانگریس پارٹی کے رویہ پر ہائی کمان نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ صدر کانگریس راہول گاندھی نے تمام ضلع صدور اور اہم قائدین کو ہدایت دی تھی کہ وہ عوامی مسائل پر احتجاج کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ عوام کے درمیان رہیں تاکہ لوک سبھا انتخابات میں تائید حاصل ہوسکے۔ برخلاف اس کے کانگریس قائدین خود کو گاندھی بھون تک محدود کرچکے ہیں۔ قائدین کو عوام سے رجوع ہونے کے بجائے صرف لوک سبھا کا ٹکٹ حاصل کرنے کی فکر ہے اور اس کے لیے دوڑ دھوپ کی جارہی ہے۔ بعض قائدین سے ٹکٹ کی سفارش کے لیے نئی دہلی پہنچ گئے لیکن انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ اے آئی سی سی قائدین نے واضح کردیا کہ ٹکٹ کے الاٹمنٹ کے سلسلہ میں پردیش کانگریس کی رائے اہمیت کی حامل ہو گی۔ پارٹی نے ضلع کانگریس صدور کو بھی امیدواروں کے بارے میں تجاویز پیش کرنے کا اختیار دیا ہے۔ اے آئی سی سی کے انچارج جنرل سکریٹری آر کنتیا نے ٹکٹوں کے لیے درخواستوں کی وصولی کی تاریخ میں دو دن کی توسیع پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ درخواستوں کی وصولی کے سلسلہ میں گاندھی بھون میں قائدین کے ہجوم کے بجائے عوام کو درپیش مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ گاندھی بھون میں باقاعدہ خصوصی کائونٹر کے قیام کے سبب زیادہ تر غیر سنجیدہ قائدین درخواستیں داخل کررہے ہیں تاکہ دوسرے دن میڈیا میں ان کا نام کسی ایک لوک سبھا نشست کی دعویدار کی حیثیت سے شائع ہوجائے۔ اگر درخواست کے ادخال کے وقت رقم ڈپازٹ کرنے کی شرط رکھی جاتی تو غیر سنجیدہ امیدواروں کو روکا جاسکتا تھا۔ اب تو ہر کس و ناکس ایک بایو ڈیٹا تیار کرتے ہوئے اہم حلقوں سے دعویداری پیش کررہے ہیں۔کنتیا نے اس صورتحال پر ناراضگی جتائی کیوں کہ اس سے سنجیدہ امیدواروں کو بعد میں مسائل پیش آسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ ریاست کے مختلف علاقوں میں کسانوں کو درپیش مسائل پر احتجاج کے لیے اضلاع کا دورہ کریں۔ جوار اور مرچ اور ہلدی کے کسان حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ اسی دوران ہائی کمان نے واضح کردیا کہ تمام موصولہ درخواستیں ضلع کانگریس صدور کو روانہ کردی جائیں جو اسکروٹنی کے بعد فہرست پردیش کانگریس کے حوالے کریں گے۔