تلنگانہ کانگریس میں ناراض سرگرمیوں میں شدت

   

قیادت کی تبدیلی پر زور، سی ایل پی کا اجلاس، دو ارکان غیرحاضر
حیدرآباد ۔ 3 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ کانگریس میں ناراض سرگرمیاں پھر ایک بار شدت اختیار کررہی ہیں۔ دو اسمبلی ارکان کے انحراف کے فوری بعد پارٹی قیادت میں تبدیلی کا مطالبہ منظرعام پر آیا۔ سی ایل پی کا ہنگامی اجلاس آج طلب کیا گیا تھا جس میں صرف 15 ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔ 2 ارکان اوپندر ریڈی اور روہت ریڈی غیرحاضر رہے۔ غیرحاضری کی وجوہات کا علم نہ ہوسکا۔ کانتاراؤ اور اے سکو کے انحراف سے کانگریس ارکان کی تعداد گھٹ کر 17 ہوگئی ان میں بھی 2 آج اجلاس سے غیرحاضر تھے۔ کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی اجلاس کے درمیان سے ہی چلے گئے۔ واپسی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے راج گوپال ریڈی نے پردیش کانگریس کی قیادت میں فوری تبدیلی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں شکست خوردہ قیادت کی برقراری سے کارکنوں میں کوئی جوش و خروش نہیں ہے۔ پارٹی ہائی کمان سے بھی میں نے قیادت میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا اور آج بھی کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امیدواروں کے اعلان پر تلگودیشم سے مفاہمت اور انتخابی مفاہمت تاخیر کے سبب اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لوک سبھا میں نئی قیادت کے ذریعہ کم از کم 8 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ راج گوپال ریڈی نے ٹی آر ایس میں شمولیت کی اطلاعات کو مسترد کردیا اور کہا کہ راہول گاندھی کو وزیراعظم بنانا ان کا مقصد ہے۔ انہوں نے سی ایل پی اجلاس میں بھی مضبوط قیادت کی ضرورت ظاہر کی۔ راج گوپال ریڈی نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں ان کے جیسے سینئر قائدین کو بھی لمحہ آخر میں ٹکٹ کا اعلان کیا گیا۔ لوک سبھا میں اس طرح کی غلطیوں کا اعادہ نہیںہونا چاہئے۔