بنیادی سہولتیں ، رہائشی اخراجات کم ، ملٹی نیشنل کمپنیوں سے ملازمتیں ، سروے میں انکشاف
حیدرآباد۔30۔مئی ۔ (سیاست نیوز) تلنگانہ کا دارالحکومت حیدرآبادملک کے ان سرکردہ تین سرفہرست شہروںمیںشمار کیا جانے لگا ہے جو مہارت کے مرکز کے طور پرترقی حاصل کر رہے ہیں۔ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ملازمین اور ان کو حاصل سہولتوں کی بنیاد پر سروے کرتے ہوئے رپورٹ تیار کرنے والی کمپنی کی جانب سے کئے گئے سروے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ہندستان میں صلاحیتوں کے فروغ اور صلاحیت کے اعتبار سے ملازمت کے حصول کے علاوہ معیار زندگی کے اعتبار سے جن شہروں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں نوی ممبئی ‘ حیدرآباد اور پونے کو سرفہرست شہروں میں رکھا گیا ہے۔ کے پی ایم جی کی جانب سے تیارکردہ اس رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ حیدرآباد ‘ نوی ممبئی اور پونے کو اس فہرست میں جو مقام حاصل ہوا ہے اس کی بنیادی وجہ ان شہروں میں موجود مواقع‘ آب و ہوا‘ رہائشی سہولتوں اور معیار زندگی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ مطالعاتی رپورٹ کے مطابق چینائی ‘ حیدرآباد اور دہلی کو رہائشی اخراجات میں ملک کے دیگر شہروں سے کم اور بنگلورو‘ گروگرام اور پونے کو رہائشی اخراجات کے اعتبار سے سب سے زیادہ بتایاگیا ہے۔کے پی ایم جی کی رپورٹ کے مطابق ملک میں حیدرآباد ‘ پونے اور نوی ممبئی کو تجارتی ماحول کے لئے انتہائی سازگار شہروں میں شامل کیاگیا ہے کیونکہ ان شہروں میں تجارتی عمارتیں کم اخراجات اور کرایہ پر حاصل ہورہی ہیں اور تجارت کے لئے یہ بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ تجارت کے لئے رہن پر حاصل ہونے والے مقامات کے کم قیمتوں پر حاصل ہونے کے سبب کئی تجارتی گھرانوں کی جانب سے ان شہروں میں جگہ حاصل کرتے ہوئے اپنے کاروبار شروع کئے جا رہے ہیں اور تجارتی گھرانوں کو یہ بنیادی سہولت راغب کر رہی ہے۔رپورٹ میںاس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے ان شہروں میں سفری سہولتوں کے بہتر ہونے کے نتیجہ میں یہ شہر نئی اختراعی صلاحیتوں کے حامل افراد اور ملازمین کے لئے بہترین شہر شمار کئے جا رہے ہیں ۔شہر حیدرآباد میں بنیادی سہولتوں کے علاوہ رہائشی اخراجات کم ہونے اور دیگر سہولتوں کے حاصل ہونے کے سبب حیدرآباد ماہرین کے مرکز میں تبدیل ہونے لگا ہے اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ماہرین اس شہر فرخندہ بنیاد کو اپنے مرکز کے طور پر اختیار کرنے لگے ہیں اس کے علاوہ ملک میں پونے اور نوی ممبئی کو بھی ان شہروں میں شمار کیا جا رہاہے جہاں ماہرین کے لئے سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ تاجرین کو مواقع دستیاب ہونے لگے ہیں۔3