تلنگانہ کا ذات پات کا سروے ملک کیلئے ایکسرے: راہول گاندھی

   

ریونت ریڈی کی حکومت کو مبارکباد، 42 فیصد بی سی تحفظات کو دستور کے نویں شیڈول میں شامل کرنے کا مرکز سے مطالبہ
حیدرآباد 24 جولائی (سیاست نیوز)قائد اپوزیشن لوک سبھا راہول گاندھی نے تلنگانہ میں کرائے گئے ذات پات کے سروے کو ملک کیلئے ایکسرے قرار دیا۔ وعدہ کے مطابق ذات پات کا سروے کرانے اور بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے پر چیف منسٹر ریونت ریڈی اور کانگریس کے قائدین کو مبارکباد پیش کی۔ دہلی اے آئی سی سی دفتر میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں راہول گاندھی نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے ذات پات کا سروے کراتے ہوئے سارے ملک کیلئے ایک بہترین مثال پیش کی ہے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ذات پات کا سروے کوئی آسان کام نہیں لیکن تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے یہ کارنامہ دکھایا ہے ۔ کانگریس قائدین نے توقع سے زیادہ اس میں محنت کی ہے اور ایک سائنٹفک سروے آج ملک کے سامنے ہے ۔سماجی انصاف کیلئے یہ سروے انتہائی اہم ثابت ہوگا۔ تلنگانہ میں کونسے طبقہ کی کتنی آبادی ہے اور انہیں حکومت کی ترقیاتی اور فلاحی اسکیمات میں کتنا حصہ ملنا چاہئے، اس کا انکشاف ہوچکا ہے۔ اسی سروے کے ڈیٹا کی بنیاد پر بی سی طبقات کو تعلیم ، ملازمتیں اور مقامی اداروں کے انتخابات میں 42 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اسمبلی میں بل منظور کیا گیا ہے۔ اس کو دستور کے نویں شیڈول میں شامل کرنے کیلئے مرکز سے جدوجہد کرنے کا وقت آگیا ہے۔ تلنگانہ میں کئے گئے اس سروے میں 94,863 عملہ اور 9,628 سپر وائزرس نے خدمات انجام دی ہے۔ 56 سوالات پر مشتمل ایک پرچہ لے کے ریاست کے 3.55 کروڑ عوام (96.9 فیصد) کا ڈیٹا تیار کیا گیا ہے۔ 76,000 ڈیٹا انٹری آپریٹرس نے 36 دنوں میں ڈیجیٹلائیزیشن کا کام مکمل کیا ہے ۔ اس سروے میں پتہ چلا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں بی سی طبقات کے 56.4 فیصد (بی سی مسلم 10.08 فیصد) ایس سی طبقات 17.45 فیصد ، ایس ٹی طبقات 10.8 فیصد، اعلیٰ طبقات 10.9 فیصد کی آبادی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ کانگریس پارٹی سماجی انصاف کی لڑائی لڑ رہی ہے، اس لڑائی میں تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے اہم رول ادا کیا ہے۔ ذات پات کا سروے کرتے ہوئے ملک کیلئے رول ماڈل پیش کیا ہے ۔ وہ مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ سیاست سے بالاتر ہوکر اس سروے کو قبول کریں اور قومی سطح پر جو ذات پات کا سروے کیا جارہا ہے ، اس میں تلنگانہ کے سروے سے استفادہ کریں۔ بی سی تحفظات کا جو بل زیر التواء ہے ، اس کو جلد سے جلد منظوری دیتے ہوئے بی سی طبقات سے انصاف کریں۔2