تلنگانہ کا مجموعی بجٹ 304965 کروڑ، ترقی اور فلاح و بہبود کی اسکیمات کیلئے زائد بجٹ

,

   

…… ( بجٹ برائے مالیاتی سال 2025-26 اسمبلی میں پیش ) ……
6 ضمانتوں پر عمل آوری کیلئے 56084 کروڑ، اقلیتی بہبودکیلئے 3591 کروڑ، اقلیتی نوجوانوں کو 840 کروڑ کا قرض، ریاست کی مجموعی ترقی کیلئے میگا ماسٹر پلان 2050
حیدرآباد کو عالمی معیار کے شہرکے طور پر ترقی، کمزور طبقات ، کسان، خواتین اور نوجوانوں کو ترجیح، موسی ریور فرنٹ اور میٹرو ریل پراجکٹ کا تذکرہ

حیدرآباد۔/19 مارچ، ( سیاست نیوز) کانگریس حکومت نے آج قانون ساز اسمبلی اور کونسل میں 3.05 لاکھ کروڑ کا بجٹ برائے مالیاتی سال 2025-26 پیش کیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر فینانس بھٹی وکرامارکا نے اسمبلی میں جبکہ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی ڈی سریدھر بابو نے کونسل میں بجٹ پیش کیا۔ ریاست میں کانگریس حکومت کی تشکیل کے بعد حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے۔ مالیاتی سال 2025-26 کیلئے مجموعی طور پر 304965 کروڑ کا بجٹ پیش کیا گیا جس میں 226982 کروڑ مالیاتی مصارف جبکہ 36504 کروڑ سرمایہ مصارف کے تحت مختص کئے گئے ہیں۔ حکومت نے ترقیاتی اور فلاحی اسکیمات کیلئے ترجیحی بنیادوں پر بجٹ مختص کیا ہے۔ حکومت کی 6 ضمانتوں پر عمل آوری کیلئے جملہ 56084 کروڑ مختص کئے گئے۔ کسان، خواتین، نوجوانوں، ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی طبقات کیلئے زائد بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ ریونت ریڈی حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ترقی اور فلاح و بہبود کے ایجنڈہ کے ساتھ طئے کیا گیا جس میں حکومت کی 6 ضمانتوں کو ترجیح دی گئی ہے۔ ریاست کی مجموعی ترقی کے علاوہ کسانوں سے متعلق اسکیمات کا بطور خاص تذکرہ کیا گیا۔ بجٹ میں ایس سی ، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی بہبود کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا گیا۔ محکمہ اقلیتی بہبود کیلئے 3591 کروڑ مختص کئے گئے جس میں راجیو یووا وکاسم اسکیم کے تحت اقلیتی نوجوانوں کو خود روزگار اسکیم کے تحت 840 کروڑ قرض کی فراہمی کا اعلان کیا گیا۔ اقلیتوں کی مجموعی ترقی کے علاوہ انٹیگریٹیڈ اقامتی اسکولس کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ تلنگانہ سے فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے 2004 میں 11446 عازمین کی روانگی کو تاریخی اقدام قرار دیا گیا۔ بی سی طبقہ کی بھلائی کیلئے بجٹ میں 11405 کروڑ مختص کئے گئے جبکہ ایس سی طبقہ کی بھلائی کیلئے 40232کروڑ اور ایس ٹی طبقہ کی بھلائی کیلئے 17169 کروڑ مختص کئے گئے۔ بھٹی وکرامارکا نے بجٹ تقریر میں زرعی شعبہ اور دیگر طبقات کیلئے حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا تفصیل سے ذکر کیا۔ انہوں نے ریاست میں صنعتی ترقی اور شہر کے اطراف فیوچر سٹی، آرٹیفیشل انٹلیجنس سٹی اور دیگر پراجکٹس کا اعلان کیا۔ زرعی شعبہ کیلئے 24439 کروڑ مختص کئے گئے جس میں رعیتو بھروسہ اسکیم کیلئے 1200 کروڑ شامل ہیں۔ حکومت کی جن 6 ضمانتوں کیلئے 56084 کروڑ کی گنجائش رکھی گئی ان میں چیوتا اسکیم کیلئے 14861کروڑ، اندراماں ہاؤزنگ 12571 کروڑ، مہا لکشمی 4305 کروڑ، گروہا جیوتی 2080 کروڑ، فصلوں پر بونس کیلئے 1800 کروڑ، راجیو آروگیہ شری 1143 کروڑ، 500 روپئے میں گیس سلینڈر کی فراہمی کیلئے 723 کروڑ، اندراماں آتمیہ بھروسہ اسکیم کیلئے 600 کروڑ شامل ہیں۔
بھٹی وکرامارکا نے حیدرآباد کو عالمی معیار کے شہر میں تبدیل کرنے کیلئے حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا اور کہا کہ تلنگانہ کو عصری ٹکنالوجی سے لیس کرتے ہوئے ریاست بھر میں صنعتی ترقی کیلئے میگا ماسٹر پلان 2050 تیار کیا گیا ہے۔ تعلیم، صحت، شہری ترقی، دیہی ترقی اور دیگر شعبہ جات میں بھی حکومت نے اپنے منصوبہ کا بجٹ تقریر میں ذکر کیا۔2 لاکھ روپئے تک کسانوں کی قرض معافی کے تحت 20616 کروڑ جاری کئے گئے جس سے 25.35 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ رعیتو بھروسہ اسکیم کے تحت 18000 کروڑ مختص کئے گئے۔ باریک چاول پر 500 روپئے بونس اسکیم کے تحت کسانوں میں 1206.44 کروڑ کی تقسیم عمل میں آئی ہے۔ اراضی اصلاحات کیلئے بھوبھارتی پورٹل کی تشہیر کا اعلان کیا گیا۔ ریاست میں 65 گورنمنٹ انڈسٹریل ٹریننگ سنٹرس کو اڈوانس ٹکنالوجی سنٹرس میں تبدیل کرتے ہوئے ایک لاکھ امیدواروں کو ہر سال ٹریننگ دینے کا عمل جاری ہے۔ ٹاٹا ٹکنالوجی سرویسس کے اشتراک سے 9 طویل مدتی اور 23 مختصر مدتی کورسیس کا آغاز کیا گیا ہے۔ 119 اسمبلی حلقہ جات میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نالج سنٹرس قائم کئے جائیں گے جس کے ذریعہ معاشی طور پر پسماندہ نوجوانوں کو جن کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے گروپ اور مسابقتی امتحانات کی مفت کوچنگ دی جائے گی۔ اندرا مہیلا شکتی اسکیم کے تحت خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو 20 ہزار کروڑ بلاسودی قرض فراہم کرنے کا نشانہ ہے۔ وزیر فینانس نے بتایا کہ خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو 21632 کروڑ بلاسودی قرض فراہم کیا گیا جس کے نتیجہ میں 2.25 لاکھ مائکیرو انٹر پرائزس کا قیام عمل میں آیا ہے۔ 214 اندرا مہیلا شکتی کینٹین قائم کئے گئے۔ حکومت نے 22 اندرا مہیلا شکتی بلڈنگس کی تعمیر کیلئے 110 کروڑ مختص کئے ہیں۔ سیلف ہیلپ گروپس کو اقامتی اسکولوں کے طلبہ کے یونیفارمس کی سلوائی کی ذمہ داری گئی اور فی یونیفارم 75 روپئے ادا کئے جارہے ہیں۔ سیلف ہیلپ گروپس نے ابھی تک 37.5 ملین یونیفارمس کی سلوائی کے ذریعہ 28 کروڑ کی آمدنی حاصل کی ہے۔ سیلف ہیلپ گروپس کو سولار پاور پراجکٹس کے علاوہ رائس ملس، پٹرول پمپس اور ویر ہاؤزس کے قیام کی منظوری دی جائے گی۔ کمزور طبقات کیلئے حکومت کے فلاحی منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ ایس سی زمرہ بندی کا تاریخی فیصلہ کیا گیا جس کے لئے کئی دہوں سے جدوجہد کی جارہی تھی۔ پسماندہ طبقات کی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر فینانس نے 42 فیصد تحفظات سے متعلق قانون کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ طبقاتی سروے کے ذریعہ 1.12 کروڑ خاندانوں کا احاطہ کیا گیا اور سروے 96 فیصد مکمل ہوا ہے۔ چھوٹی اور متوسط صنعتوں کے قیام کیلئے حکومت نے پالیسی تیار کی ہے اور آئندہ پانچ برسوں میں 4000 کروڑ کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے جس کے تحت ریاست بھر میں 25000 نئی چھوٹی اور متوسط صنعتیں قائم کی جائیں گی۔ میگا ماسٹر پلان 2050 کے تحت تلنگانہ میں بڑے پیمانے پر صنعتی ترقی کی منصوبہ بندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کو انڈسٹریل ہب کے طور پر ترقی دینے کے علاوہ ریاست کے دیگر علاقوں میں بھی یکساں صنعتی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔ انفارمیشن ٹکنالوجی، فارماسیوٹیکلس ، ہیلت کیئر، فوڈ پراسسنگ ، آٹو موبائیل، گارمنٹس، ہینڈلوم، جیولری مینوفیکچرنگ اور دیگر شعبہ جات کے کلسٹرس قائم کئے جائیں گے جس کے نتیجہ میں معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ورلڈ اِکنامک فورم سمٹ میں چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں 16 عالمی سطح کے اداروں سے ریاست میں 1.78 لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری کے معاہدات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، ساؤتھ کوریا اور سنگاپور کی کمپنیوں نے 14900 کروڑ کی سرمایہ کاری سے اتفاق کیا ہے۔ انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ کو مالیاتی سال کے لئے 3527 کروڑ مختص کئے گئے۔ انفارمیشن ٹکنالوجی ڈپارٹمنٹ کو 774 کروڑ مختص کرنے کا اعلان کیاگیا۔ ریاست میں برقی کی پیداوار کو مستحکم کرنے کے علاوہ کلین اینڈ گرین اِنرجی پالیسی 2025 پر عمل آوری کے ذریعہ 20000 میگا واٹ اضافی برقی کی تیاری کا منصوبہ ہے۔ 2035 تک 40 ہزار میگاواٹ اضافی برقی تیار کی جائے گی۔ گروہا جیوتی اسکیم کے تحت 50 لاکھ خاندانوں کو 200 یونٹ مفت برقی سربراہ کی جارہی ہے جبکہ ریاست کے 30 ہزار سرکاری اسکولوں کو مفت برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ اسکیم کیلئے بجٹ میں 3000 کروڑ مختص کئے گئے۔ صحت کے شعبہ میں خدمات کو بہتر بنانے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر فینانس نے کہا کہ آروگیہ شری اسکیم کے تحت مفت علاج کی حد کو 5 سے بڑھا کر 10 لاکھ کیا گیا ہے۔ ڈسمبر 2023 سے سرکاری دواخانوں میں آروگیہ شری اسکیم کے تحت 1215 کروڑ جاری کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں 1093 ڈائیلاسیس سنٹرس قائم کئے گئے ہیں۔ مزید 95 ڈائیلاسیس سنٹرس کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔ میڈیکل کالجس میں اضافہ سے ریاست میں ایم بی بی ایس کی 400 نشستوں کا اضافہ ہوا ہے۔ عثمانیہ ہاسپٹل کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے 27 ایکر اراضی مختص کی گئی اور تعمیری کاموں کیلئے 2700 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ تقریر میں آبپاشی، سیاحت، عمارات و شوارع، جنگلات و ماحولیات اور دیگر شعبہ جات کی ترقی کا حوالہ دیا گیا۔1