تلنگانہ کونسل کو ارکان کی اقل ترین تعداد میں کمی کے ساتھ دستوری بحران کا سامنا

   

حیدرآباد ۔ 6 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل کو ایسا معلوم ہوتا ہیکہ مرکز کی جانب سے ڈسمبر 2019ء میں دستور میں ترمیم کرنے اور ریاستی اسمبلیز اور پارلیمنٹ میں اینگلو۔ انڈینس کیلئے محفوظ نشستوں کو برخاست کردینے کے بعد دستوری بحران کا سامنا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اسمبلی نشستوں کی تعداد کو چونکہ کم کرتے ہوئے 120 سے 119 کردیا گیا ہے اس لئے تلنگانہ کونسل رکھنے کا اہل نہیں رہا۔ دستور کے آرٹیکل 171 میں کہا گیا ہیکہ کسی بھی ریاست میں کونسل کے ارکان کی تعداد اسمبلی کے ارکان کی تعداد کی ایک تہائی سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے اور ایم ایل سیز کی تعداد کم از کم 40 ہونی چاہئے۔ لہٰذا صرف وہی ریاستیں جہاں اسمبلی نشستوں کی تعداد کم از کم 120 ہو کونسل رکھنے کی اہل ہیں۔ بی آر ایس کے سابق ایم پی مسٹر بی ونود کمار نے بتایا کہ ’’اس کی گذشتہ میعاد (2018-2023) تک تلنگانہ اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 120 تھی جس میں 119 منتخبہ ارکان اسمبلی اور ایک سیٹ اینگلو۔ انڈینس کے لئے محفوظ تھی‘‘ لیکن دستور میں ترمیم اور اینگلو۔انڈینس کیلئے ریزرویشنس کو برخاست کرنے کے بعد تلنگانہ اسمبلی میں ارکان کی تعداد صرف 119 ہوکر رہ گئی ہے۔ تلنگانہ قانون ساز کونسل کے چیرمین جی سکھیندر ریڈی نے کہا کہ مرکز کو اس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے اور امید ظاہر کی کہ یہ بحران جلد ختم ہوجائے گا۔