مزید قرض حاصل کرنے کی تیاری، بانڈس کی فروخت سے حاصل کردہ رقم خرچ کی جائے گی
حیدرآباد: سیلاب اور بارش کی تباہی کے امدادی کاموں کے سلسلہ میں تلنگانہ حکومت کمزور معاشی موقف کا سامنا کر رہی ہے ۔ مرکز کی جانب سے تاحال امداد کی عدم اجرائی نے حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔ کورونا لاک ڈاؤن کے آغاز سے ریاست میں حکومت کی آمدنی متاثر ہوئی۔ مارچ سے لاک ڈاؤن کا آغاز ہوا اور جولائی میں مرحلہ وار ان لاک کا آغاز کیا گیا لیکن سرکاری خزانہ کی آمدنی مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی ہے۔ معاشی بحران کے سبب حکومت نے سیلاب کے امدادی کاموں کے انجام دہی کے لئے قرض حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت 13 اکتوبر کو بانڈس کے ہراج سے حاصل کردہ 1500 کروڑ روپئے امدادی کاموں پر خرچ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے 5000 کروڑ کے نقصانات کا تخمینہ کرتے ہوئے مرکز سے فوری طور پر 1350 کروڑ کی اجرائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن مرکز کی جانب سے تاحال ایک روپیہ بھی جاری نہیں ہوا ہے ۔ ان حالات میں حکومت کے پاس دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کو خرچ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں رہتا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سیلاب کے نتیجہ میں گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 37500 سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت کے اندازہ کے مطابق 4 لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا ہے ۔ چیف منسٹر نے 15 اکتوبر کو وزیراعظم نریندر مودی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے امداد کی اپیل کی تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے مکتوب پر مرکز کی جانب سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ حکومت کو سیلاب کے امدادی کاموں کی تکمیل کیلئے رقم درکار تھی ، لہذا بانڈس سے حاصل ہوئی رقم خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ضرورت پڑنے پر حکومت مزید قرض حاصل کرسکتی ہے۔ چیف منسٹر کی ہدایت کے بعد محکمہ فینانس نے 550 کروڑ روپئے محکمہ بلدی نظم و نسق کو جاری کئے تاکہ گریٹر حیدرآباد اور ا طراف کی بلدیات میں ریلیف کے کام انجام دیئے جاسکیں۔ چیف منسٹر نے متاثرہ خاندانوں میں فوری امداد کے طور پر 10 ہزار روپئے تقسیم کرنے کی ہدایت دی۔ اس رقم کی تقسیم کے لئے حکومت 400 کروڑ روپئے درکار ہوں گے ۔ ریاستی وزراء اور عوامی نمائندوں کی موجودگی میں منگل سے رقم کی تقسیم کا کام شروع کردیا گیا ہے ۔ مکانات کی مکمل تباہی پر ایک لاکھ روپئے اور جزوی نقصان پر 50 ہزار روپئے کی امداد کا اعلان کیا گیا ۔ حکومت نے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور تالابوں کے تحفظ کا کام جنگی خطوط پر انجام دینے کی ہدایت دی۔