تلنگانہ کو مرکز سے بجٹ کی عدم اجرائی پر شدید برہمی

   

عوام کو گمراہ کرنے کے خلاف بی جے پی قائدین کو انتباہ ، اسمبلی میں چیف منسٹر کے سی آر کا خطاب
حیدرآباد۔12مارچ(سیاست نیوز) مرکزی حکومت کی جانب سے تلنگانہ کو فنڈس کی عدم اجرائی پر چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے ساتھ مرکزی حکومت ناانصافی کررہی ہے۔ بجٹ مباحث کے دوران رکن اسمبلی گوشہ محل راجہ سنگھ کی جانب سے متعدد مرتبہ مرکزی حکومت سے حاصل ہونے والے بجٹ کے متعلق استفسار کئے جانے پر چیف منسٹر نے وزیر فینانس کے جواب کے دوران انہیں روکتے ہوئے کہا کہ ریاست تلنگانہ کو کوئی پیسہ وصول نہیں ہورہا ہے اور مرکزی حکومت ٹیکس وصول کررہی ہے لیکن ٹیکس میں ریاست کے حصہ کی اجرائی سے گریز کر رہی ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاست تلنگانہ کو جو بجٹ حاصل ہونا ہے وہ جاری نہ کئے جانے کے باوجود بھی ریاست اپنی ترقی کی رفتار برقرار رکھے ہوئے ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ملک میں تلنگانہ واحد ایسی ریاست ہے جو اپنے بل بوتے پر ترقی کر رہی ہے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کررہی ہے جبکہ مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست کو ٹیکس کے حصہ میں ادا کی جانے والی رقم کی اجرائی بھی یقینی بنانے سے گریز کیا جارہاہے۔ انہو ںنے بتایا کہ این ڈی اے حکومت جی ایس ٹی کے ذریعہ مکمل ٹیکس وصول کرتی ہے اور اس میں جو حصہ ریاست کو جاری کیا جانا ہے اس حصہ کی اجرائی کے سلسلہ میں کوتاہی کے سبب ریاستوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے اور حکومت کی جانب سے متعدد مرتبہ اس جانب توجہ مبذول کروائی جاچکی ہے ۔ چیف منسٹر نے ریاستی بی جے پی قائدین کو عوام کو گمراہ کرنے کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز سے ریاست کو حصہ مل بھی رہا ہے تو کس کے باپ کا پیسہ ہے !انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ کو جو مرکز کی جانب سے فنڈ جاری کئے جارہے ہیں وہ خاطر خواہ نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ریاستی حکومت کی جانب سے کسی بھی فلاحی سرگرمیوں کو روکا نہیں گیا اور نہ ہی بجٹ میں تخفیف کی گئی ۔ انہو ںنے بتایا کہ نریندر مودی حکومت اور بھارتیہ جنتا پارٹی قائدین جھوٹ پھیلارہے ہیں جو کہ تلنگانہ کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ انہو ںنے کہا کہ یو پی اے کی غلط پالیسیوں کے سبب ملک کی عوام نے بی جے پی کو موقع دیا ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی بھی اسی ڈگر پر چلتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے جسے عوام برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی عوام کو ان کی باتوں پر اعتماد برقرار ہے۔