حکمت عملی اچانک تبدیل، مسلمانوں کو خوش کرنے بی جے پی پر تنقیدوں کا آغاز
حیدرآباد۔ 22 مارچ (سیاست نیوز) لوک سبھا انتخابات میں تلنگانہ میں اقلیتوں کے ووٹ فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔ اس سلسلہ میں انٹلیجنس رپورٹ نے چیف منسٹر کے سی آر کو تشویش میں مبتلا کردیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق تلنگانہ کے 17 لوک سبھا حلقوں کے منجملہ 12 حلقوں میں مسلم رائے دہندے بادشاہ گر کے موقف میں ہیں اور ان کی تائید اور مخالفت پر کانگریس اور ٹی آر ایس کی کامیابی کا انحصار ہے۔ ابتداء میں کے سی آر کو مسلم ووٹ کی اہمیت کا اندازہ نہیں تھا اور وہ اسمبلی انتخابات کی طرح اقلیتوں کی تائید کے حصول کے بارے میں پرامید تھے۔ لیکن اسمبلی انتخابات کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی۔ مرکز کی نریندر مودی حکومت سے کے سی آر کی بڑھتی قربت اور اہم فیصلوں میں بی جے پی کی تائید نے اقلیتوں میں کے سی آر کے سکیولر کردار کو مشتبہ بنادیا ہے۔ مسلم اقلیتی رائے دہندوں کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے کے سی آر نے قائدین اور امیدواروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ دیگر طبقات کی طرح اقلیتوں پر بھی خاص توجہ مرکوز کریں۔ کے سی آر نے کریم نگر اور نظام آباد کے عام جلسوں میں بی جے پی کو خاص طور پر نشانہ بناتے ہوئے اسے فرقہ پرست جماعت قرار دیا۔ کے سی آر ہی نہیں بلکہ کے ٹی راما رائو بھی اپنے دوروں کے موقع پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں تاکہ اقلیتوں کو قریب کیا جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ انٹلیجنس رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ مسلم رائے دہندے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی طرف جھکائو دکھا سکتے ہیں جس سے کئی حلقوں میں ٹی آر ایس کے امکانات متاثر ہوں گے ۔ انٹلیجنس کی رپورٹ کے فوری بعد چیف منسٹر نے اپنی حکمت عملی تبدیل کردی اور نریندر مودی اور بی جے پی کو نشانہ بنانا شروع کردیا تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ ٹی آر ایس مخالف بی جے پی ہے۔ چیف منسٹر کی تبدیل شدہ حکمت عملی سے ٹی آر ایس کو کوئی خاص فائدہ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے کیوں کہ لوک سبھا انتخابات میں رائے دہندوں کی ترجیح قومی مسائل ہوتے ہیں اور ملک میں اصل مقابلہ سکیولر اور فرقہ پرست طاقتوں کے درمیان ہے۔ موجودہ حالات میں کانگریس پارٹی کو اقلیتوں کی تائید کے حصول سے فائدے کے امکانات دکھائی دے رہے ہیں۔ پارٹی کے کئی سینئر قائدین نے اس سلسلہ میں ہائی کمان کو توجہ دلائی ہے کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کو شکست دینے کے لیے اقلیتوں کی تائید کے حصول میں توجہ مرکوز کی جائے۔ انٹلیجنس نے بتایا جاتا ہے کہ چیوڑلہ لوک سبھا حلقہ میں وشویشور ریڈی کی عوامی مقبولیت کا اعتراف کیا اور اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اقلیتیں کانگریس امیدوار کے ساتھ ہیں۔