تلنگانہ کی بیٹی ‘ ملک کی پہلی قبائلی کمرشیل پائلٹ

,

   

منچریال کی اجمیرا بابی نے تمام مشکلوں کو پھلانگ کر اپنا خواب پورا کرلیا

حیدرآباد 15 اکٹوبر ( سیاست نیوز) ایک لڑکی نے بار بار ہواوں میں اڑنے کا خواب دیکھا تھا تاہم اسے بہت سے خوابوں کی طرح اس خواب کے بھی شرمندہ تعبیر ہونے کی امید کم تھی ۔ تاہم آج وہ کمرشیل پائلٹ کا لائسنس حاصل کرچکی ہے اور تقریبا ایک ماہ سے کم وقت میں طیارہ اڑنے کیلئے تیار ہے ۔ اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے اور یہ اس کیلئے خواب پورا ہوجانے سے کم نہیں ہے ۔ یہ لڑکی اجمیرا بابی ہے ۔ یہ اس لئے بھی بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ وہ ہندوستان میں قبائلی برداری کی پہلی کمرشیل پائلٹ ہے ۔ دوسری بات یہ کہ اس نے یہ خواب چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو سے ملنے والی معاشی مدد کے ذریعہ پورا کیا ہے ۔ اجمیرا بابی سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کی اس بات میں کامل یقین کے ساتھ آگے بڑھی کہ خواب دیکھو ‘ دیکھو اور دیکھو ۔ خواب ہی سوچ میں بدلتے ہیں اور سوچ عمل کی شکل میں سامنے آتی ہے ۔ اجمیرا بابی کا تعلق منچریال ضلع کے دنڈے پلی منڈل میں ایک دور دراز کے گاوں کرنا پیٹ سے ہے ۔ بابی نے یہ واضح کردیا تھا کہ وہ اپنے خواب کی تکمیل کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو عبور کر جائیگی ۔ وہ لمباڑا برادری سے تعلق رکھتی ہے ۔ اس کے والد کو اسی وقت اپنی بیٹی کی خواہش کا پتہ چل گیا تھا جب وہ اسکول میں تھی ۔ اس نے پہلی کامیابی اس وقت حاصل کی جب سوشیالوجی میں وومنس کالج سے اس نے پوسٹ گریجویٹ کیا ۔

اسے اپنی مہارت پر گولڈ میڈل ملا تھا ۔ پھر اس نے بزنس مینجمنٹ میں ڈگری کی ۔ بعد میں انسانی وسائل میں برطانیہ سے ماسٹرس کیا ۔ اس نے کمرشیل پائلٹ لائسنس کیلئے امریکہ میں اپنی ٹریننگ پوری کی ۔ بعد میں اس نے جکارتہ انڈونیشیا سے بھی پائلٹ ٹریننگ کورس مکمل کیا ۔ سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے بابی نے کہا کہ میرے والدین دنڈے پلی سے منچریال آگئے تھے تاکہ ہمیں انگلش میڈیم سے پڑھا سکیں۔ دسویں جماعت کے بعد ان کے والدین نے بی پی سی کی تعلیم حاصل کرنے پر زور دیا تاکہ میں ڈاکٹر بن سکوں ۔ تاہم انٹر کی تکمیل کے بعد اس نے حوصلہ کرکے اپنے والد کو بتایا کہ وہ ڈاکٹر نہیں بننا چاہتی ۔ اس پر والد مایوس ہوگئے تھے ۔ بعد میں انہوں نے وومنٹس کالج کوٹھی سے بی اے کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ہمیشہ ہی کچھ منفرد کرنا چاہتی تھیں تاہم یہ سمجھ نہیں پائی تھیں کہ کیا کرنا چاہئے ۔ جب ایک دن انہوں نے بیگم پیٹ ائرپورٹ کا دورہ کیا تو انہیں ہوابازی شعبہ میں جانے کا حوصلہ پیدا ہوا ۔ اس وقت تک ان کے خاندان میں کسی نے پائلٹ بننے کی کوشش نہیں کی تھی ۔ اس نے بعد میں ائر ہوسٹیس کی ملازمت بھی کی اور اس دوران راجیو گاندھی ہوابازی اکیڈیمی سے وابستہ ہوئی ۔ تاہم وہ ملازمت اور ٹریننگ بیک وقت نہیں کر پا رہی تھی اس لئے ائر ہوسٹس کی ملازمت چھوڑ دی اور ٹریننگ پر توجہ دی ۔ اس کی مشکلات وہاں ختم نہیں ہوئیں ۔ اس کے پاس پیسے نہیں تھے اور وہ ہوابازی کی تعلیم مکمل نہیں کر پا رہی تھی ۔ اس نے حکومت سے مدد لینے کا فیصلہ کیا اور چیف منسٹر نے اس کی تعلیم کو فینانس کیا ۔ اسے جملہ 28 لاکھ روپئے کی مدد فراہم کی گئی ۔ اجمیرا بابی کا کہنا ہے کہ وہ زندگی بھر کے سی آر کی مقروض رہیں گی ۔ انہوں نے بتایا کہ جب ٹریننگ کے دوران انہوں نے پہلی مرتبہ طیارہ اڑایا ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا اور وہ اس لمحہ کو ہمیشہ یاد رکھیں گی ۔