تلنگانہ کی جیلوں میں ہجوم تشویش کا باعث

   

حیدرآباد : حالانکہ ریاست کے محکمہ محابس نے جیل میں رہنے والے قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لئے کئی اقدامات شروع کئے ہیں تاہم تلنگانہ کی جیلوں میں قیدیوں کا حد سے زیادہ ہجوم اب بھی تشویش کا باعث ہے۔ اسٹاف کی کمی کے ساتھ سزاء یافتہ خواتین اور زیردوران مقدمہ کے قیدیوں کو الگ کرنے میں تاخیر بھی محکمہ کیلئے ایک دردسر ثابت ہورہی ہے۔ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) رپورٹ کے مطابق تلنگانہ میں جیلوں میں 69 فیصد تک حد سے زیادہ قیدی ہیں جبکہ محکمہ میں 33 فیصد اسٹاف کی قلت ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہیکہ پریزن ایڈمنسٹریشن اینڈ مینجمنٹ کیلئے خاطرخواہ ورک فورس کا فقدان ہے سی اے جی رپورٹ میں تلنگانہ کی جیلوں میں سیکوریٹی کی کوتاہیوں، قیدیوں کی ضرورت، ہیلت اینڈ میڈیکل کیر، اصلاحات اور بازآباد کاری اقدامات، قیدیوں کی رہائی کیلئے خصوصی چھوٹ اور تعلیمی نظام کے بارے میں کہا گیا ہے۔ سی اے جی رپورٹ میں کہا گیا کہ ریاستی حکومت نے ایک نئے پریزن میونل کی تیاری کیلئے جولائی 2016ء میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی حالانکہ مینول کا مسودہ ستمبر 2016ء میں حکومت کے پاس داخل کیا گیا تھا لیکن حکومت نے اسے ابھی تک منظوری نہیں دی جن میں قیدیوں کی فلاح و بہبود کیلئے پرویژنس تھے بشمول پریزنرس پنچایت اور بورڈ آف وزیٹرس، قیدیوں کیلئے اسکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ اور بازآبادکاری میں معاون روزگار کے مواقع دستیاب نہیں ہیں اور انہیں دی جانے والی اجرت معقول نہیں ہے۔ ماڈل پریزن مینول (MPM) کے مطابق قیدیوں کی زائد تعداد کو دوسرے انسٹیٹیوشنس کو منتقل کرنا ہوتا ہے۔ تاہم اس آڈٹ میں اس سلسلہ میں عہدیداروں کے کوئی پلانس نہیں پائے گئے۔ جواب میں، ڈی جی (پریزنس) نے کہا کہ نظام آباد اور سنگاریڈی میں دو ڈسٹرکٹ جیلس کو سنٹرل پریزنس میں اپ گریڈیشن کیلئے حکومت کو تجویز روانہ کی گئی ہے تاکہ وہاں ایک اوسط 1,000 قیدیوں کو رکھا جاسکے۔ حکومت نے کہا کہ یہ تجویز زیرغور ہے۔ خاتون قیدیوں کے معاملہ میں محبوب نگر ڈسٹرکٹ جیل میں اور اسپیشل پریزن فار ویمنس میں، سزا یافتہ خواتین اور زیردوران مقدمہ کی قیدیوں کو اسی پارک میں رکھا جارہا ہے۔ جب ایم پی ایم کے مطابق عمل نہ کرنے کی نشاندہی کی گئی تو محبوب نگر میں جیل حکام نے کہا کہ یہ 20 قیدیوں کی گنجائش کے ایک سنگل بارک کی کمی کی وجہ سے ہورہا ہے۔