پیرس ۔ یہاں پیرس پیرالمپکس کا چھٹا دن ہندوستان کے لیے تاریخی تھا۔ ہندوستانی کھلاڑیوں نے جملہ 5 میڈلس جیت کر ٹوکیوکا ریکارڈ توڑا۔ اب ہندوستان کے پاس جملہ 20 میڈل ہوچکے ہیں جو کہ پیرا اولمپک گیمز میں اب تک کی بہترین کارکردگی ہے۔ تلنگانہ کی دیپتی جیون جی نے بھی ہندوستان کے اس تاریخی کارنامے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے خواتین کی دوڑکے 400 میٹر زمرے میں برونز میڈل جیتا۔ وہ ایسا کرنے والی پہلی ہندوستانی خاتون کھلاڑی بن گئی ہیں۔ 20 سالہ دیپتی نے55.82 سیکنڈ میں دوڑ مکمل کی۔ وہ صرف 0.66 سیکنڈ سے پہلے مقام سے محروم ہوئی۔ دیپتی جیونجی تلنگانہ کے ضلع ورنگل کی رہنے والی ہیں۔ انہوں نے پیرا اولمپکس میں میڈل جیتا ہے۔ یہ زمرہ ذہنی طور پر معذور کھلاڑیوں کے لیے مخصوص ہے۔ دیپتی کے لیے اس تاریخی سنگ میل تک پہنچنا بہت مشکل تھا۔ اپنی قابلیت ثابت کرنے کے لیے اسے نہ صرف اپنی ذہنی بیماری بلکہ معاشرے سے بھی لڑنا پڑا۔ میڈیا رپورٹ میں ان کی ماں دھنا لکشمی جیونجی اور والد یادگیری جیونجی نے انکشاف کیا ہے کہ دیپتی کی پیدائش سورج گرہن کے وقت ہوئی تھی۔ وہ ذہنی طور پرکمزور پیدا ہوئی تھی۔ اس کی وجہ سے اسے بات کرنے یا کوئی بھی عام کام کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دیپتی کے والدین نے بتایا کہ پیدائش کے وقت اس کا سر بہت چھوٹا تھا۔ اس کے علاوہ اس کے ہونٹ اور ناک بھی عام بچوں سے قدرے مختلف تھے۔ اس کی وجہ سے گاؤں والوں اورکئی رشتہ داروں نے دیپتی کو پاگل کہا۔ یہی نہیں اسے بندرکہہ کر چھیڑا بھی گیا۔ یادگیری جیونجی نے انکشاف کیا کہ بہت سے لوگوں نے انہیں اپنی بیٹی کو یتیم خانے میں چھوڑنے کا مشورہ بھی دیا۔ حالانکہ اس نے کسی بات پر دھیان نہیں دیا۔ اب وہ اپنی بیٹی کو میڈل جیتتے ہوئے دیکھ کر فخر محسوس کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ اسے چیمپئن بننے کے بعد یہ واقعی لگتا ہے کہ دیپتی خدا کی طرف سے دیا گیا ایک خاص تحفہ ہے۔ دیپتی کی ماں دھنا لکشمی جیونجی نے بتایا کہ ان کے دادا کی موت کے بعد زرعی زمین کو بیچنا پڑا۔ اس سے خاندان میں تباہی آئی۔ پورا خاندان بھی کھانے کو ترستا تھا۔ دیپتی کے والد مشکل سے 100 سے 150 روپے کما پاتے تھے جس کی وجہ سے گھرکے اخراجات پورے نہیں ہو پاتے تھے۔ ایسے میں اسے اپنے شوہرکی کفالت اور اپنی دو بیٹیوں دیپتی اور امولیا کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کام کرنا پڑا۔ دھنا لکشمی جیونجی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دیپتی بچپن سے ہی پرسکون طبیعت کی تھی اور بہت کم بولتی تھی۔ جب گاؤں کے بچے اس کی بیماری کی وجہ سے اسے چھیڑتے تھے تو وہ گھرآکر بہت روتی تھی اور میں دیپتی کو خوش کرنے کے لیے کبھی میٹھے چاول یا کبھی چکن تیار کرکے اسے کھلاتی تھی۔ دیپتی کو بچپن سے ہی ایتھلیٹکس میں دلچسپی تھی۔15 سال کی عمر میں اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے کوچ این رمیش نے انہیں دیکھا اور فوری طور پر ہندوستانی کھلاڑی کی صلاحیتوں کو پہچان لیا۔ اس کے بعد اس نے اپنی نگرانی میں ٹریننگ دینا شروع کردی۔ کافی محنت کے بعد دیپتی نے 2022 ایشین پیرا گیمز میں گولڈ میڈل جیت کر اپنی پہلی بڑی کامیابی حاصل کی۔ اس دوران انہوں نے ایشیائی ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ اس کے بعد وہ 2024 میں جاپان میں منعقدہ ورلڈ پیرا ایتھلیٹکس میں چمپئن بن گئیں، جہاں اس نے عالمی ریکارڈ بھی بنایا۔ اب انہوں نے پیرس پیرالمپکس میں برونز میڈل جیت کر تاریخ رقم کردی ہے۔