عہدیداروں کا تساہل آشکار، نئے اضلاع کی تشکیل میں خامیاںکا بھی انکشاف
حیدرآباد /27 اگسٹ، ( سیاست نیوز) مرکزی وزارت داخلہ اور ڈائرکٹوریٹ آف سینسیس برائے تلنگانہ و آندھرا پردیش نے ماقبل مردم شماری کارروائی کے دوران تلنگانہ میں 460 گاؤں اور 2 ٹاؤنس کو لاپتہ پایا ہے۔ مرکز اور ڈائرکٹوریٹ کو اس کا پتہ اسوقت چلا جب دونوں 2011 مردم شماری کی تفصیلات کا جائزہ لے رہے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ اکٹوبر 2016 کو ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے 14 نئے اضلاع کو متعارف کیا گیا اور ان اضلاع میں 460 گاؤں لاپتہ ہیں۔ اس سلسلہ میں حکومت سے ڈائرکٹوریٹ نے وضاحت طلب کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جو گاؤں لاپتہ ہیں وہ سابق عادل آباد، کھمم، ورنگل، کریم نگر، رنگاریڈی، محبوب نگر اور میدک سے تعلق رکھتے ہیں۔ محبوب نگر اور رنگاریڈی میں لاپتہ مواضعات کی تعداد زیادہ ہے۔ انکے علاوہ گدوال و ونپرتی ٹاونس بھی لاپتہ پائے گئے۔ عہدیداروں نے اسے تکنیکی کوتاہی سے تعبیر کیا اور کہا کہ اگرچہ 58 منڈل حکومت کی اسکیمات سے استفادہ کررہے ہیں تاہم تکنیکی طور پر انہیں ریوینو ولیج شمار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان کے نام حکومت کے جاری کردہ جی او میں شامل نہیں ہیں۔ محکمہ مال کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ریاست میں اضلاع کی تنظیم جدید کے دوران عہدیداروں کے تساہل کا اعتراف کیا۔ سینئر عہدیداروں نے ریوینو عہدیداروں کو ناموں کو حذف کرنے کا ذمہ دار قرار دیا۔ ایک عہدیدار نے نشاندہی کی کہ تشکیل شدہ منڈلوں میں زیادہ تر نام غائب پائے گئے۔( بہ شکریہ ٹائمز آف انڈیا )