تلنگانہ کی نئی سکریٹریٹ تعمیر کرنے کا وعدہ وفا نہ ہوسکا

   

وزارتی دفاتر اور عمارتوں کی منتقلی سے عہدیداروں میں عدم تال میل
حیدرآباد۔6جنوری(سیاست نیوز) ریاستی سیکریٹریٹ کی منتقلی اور سنگ بنیاد رکھے ہوئے 6ماہ کا عرصہ گذرچکا ہے لیکن اس کے باوجود اب تک تلنگانہ سیکریٹریٹ کے کاموں کی کوئی شروعات نہیں ہو پائی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے یہ دعوی کیا جا رہا تھا کہ ریاستی حکومت عدالت میں جاری مقدمہ میں جلد کامیابی حاصل کرتے ہوئے انہدامی کاروائی کو یقینی بنائے گی اور حکومت کی جانب سے تیار کی گئی سیکریٹریٹ کی موجودہ عمارتوں کی صورتحال کی رپورٹ کو کابینہ نے منظوری دیتے ہوئے اسے عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے اس کے باوجودبھی حکومت کو اب تک موجودہ عمارتوں کے انہدام اور نئی تعمیرات کی شروعات کی اجازت حاصل نہیں ہوئی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ اگر عدالت میں موجودہ حکم التواء کو برخواست بھی کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں شہر حیدرآباد میں تالاباوں کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے عدالت سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ حسین ساگر کے دائرہ میں ہونے والی امکانی تعمیرات کو روکا جا سکے۔ سیکریٹریٹ کو مقفل کردیئے جانے کے بعد ریاستی وزراء کے دفاتر مختلف مقامات پرمنتقل ہوچکے ہیں اور ان کی منتقلی کے ساتھ تلنگانہ کے مختلف محکمہ جات کے دفاتر بھی مختلف سرکاری عمارتوں میں منتقل کئے جاچکے ہیں اور گذشتہ 6ماہ کے دوران سرکاری عہدیداروں کے تال میل اور فائیلوں کی منتقلی میں بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ اپنی درخواستوں کے ساتھ ریاستی وزراء سے ملاقات کیلئے پہنچنے والوں کو بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ ان درخواست گذاروں کواس بات کا بھی علم نہیں ہے کہ ان کی درخواست کے متعلقہ وزراء کے دفاتر کہاں ہیں اور ان دفاتر میں وزراء کی ملاقات کے اوقات کار کیا ہیں۔ریاستی حکومت کی جانب سے سیکریٹریٹ اور اسمبلی کی تعمیرات کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات پر ہائی کورٹ کی روک کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس کے متعلق عہدیداروں کا بھی کہناہے کہ سیکریٹریٹ کا مطلب ہی ایک جگہ تمام دفاتر و محکمہ جات کی موجودگی ہوتا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر دیگرمحکمہ جات اور عہدیداروں سے فوری رابطہ ہوسکے لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے سیکریٹریٹ کے دفاتر کو علحدہ علحدہ کرنے کے بعد کوئی بھی منصوبہ کو عملی جامہ پہنانا یا اس پر عمل آوری کیلئے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور محکمہ جاتی عہدیدارو ں کی جانب سے اپنے اعلی عہدیداروں کو اس صورتحال سے واقف بھی کروایا جاچکا ہے۔