تلنگانہ کی نو تشکیل شدہ بلدیات میں اراضیات کو باقاعدہ بنانے درخواستوں کی وصولی

   

حیدرآباد کی ذمہ داری ایچ ایم ڈی اے کے تفویض، شکم تالاب ،آبی ذرائع ، بفر زون کی اراضیات کو باقاعدہ نہیں بنایا جاسکتا

حیدرآباد۔16 اکٹوبر(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ نے نو تشکیل شدہ بلدیات میں موجود اراضیات کو باقاعدہ بنانے کی درخواستیں وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق نوتشکیل شدہ بلدیا جو کہ حیدرآباد میٹرو پولیٹین حدود میں موجود ہیں ان اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے سلسلہ میں ایچ ایم ڈی اے کی جانب سے کاروائی کی جائے گی جبکہ ایچ ایم ڈی اے کے علاوہ دیگر علاقوں کی بلدیات میں موجود اراضیات کو باقاعدہ بنانے کا کام ڈی ٹی سی پی کی جانب سے انجام دیا جائے گا۔بتایاجاتا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کے مطابق شکم‘ تالاب‘ ذخیرہ آب کے شکم کے علاوہ بفر زون کی اراضیات کو باقاعدہ نہیں بنایا جائے گا۔ 30 مارچ 2018سے قبل حاصل کی جانے والی ان اراضیات کو باقاعدہ بنانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے لئے درخواست گذار کو اپنی درخواست کے ساتھ 10000 روپئے یا اراضی کا 10 فیصد حصہ جو کم ہو وہ جمع کروایا ہوگا ۔ درخواستوں کے ادخال کیلئے حکومت نے 90 دن کی مہلت فراہم کی ہے اور تمام درخواستوں کا ادخال آن لائن کیا جائے گا

اس کے علاوہ کوئی دوسرے طریقہ سے درخواست داخل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔ اراضیات کو باقاعدہ بنانے کیلئے شروع کی گئی اس مہم اور اس اسکیم کے اعلان کے سلسلہ میں عہدیدارو ںکا کہناہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے نئی بلدیات کی تشکیل کے بعد یہ پہلی مرتبہ اسکیم متعارف کروائی جا رہی ہے اور اس اسکیم کے تحت صرف ان علاقو ںمیں اراضیات کو باقاعدہ بنایا جائے گا جو علاقہ نئی بلدیات میں شامل کئے گئے ہیں۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے متعارف کردہ نئی بلدیات میں موجود اراضیات کو باقاعدہ بنانے کیلئے شروع کی گئی اس اسکیم کے تحت باقاعدہ بنائی جانے والی اراضیات کی مکمل فیس اندرون 6ماہ ادا کرتے ہوئے سرٹیفیکیٹ کا حصول لازمی قرارد یا گیا ہے ۔ عہدیداروں نے واضح کیا کہ اس اسکیم کے تحت جن اراضیات کو باقاعدہ نہیں بنیا جائے گا ان میں صنعتی علاقوں کے علاوہ کھلی اراضیات رکھتے ہوئے انجام دیئے جانے والے کاموں میں استعمال کی جانے والی اراضیات بھی شامل ہوں گی اسی لئے ان لوگوں کو درخواست داخل کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے جو ان زمروں میں آتے ہیں جنہیں باقاعدہ نہ بنانے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ حکومت کی اس اسکیم سے استفادہ کنندگان کی تعداد کے متعلق عہدیداروں کا کہناہے کہ صرف نئی بلدیات کی حد تک اسکیم کو محدود رکھنے کے سبب بڑی تعداد میں درخواستوں کی توقع نہیں کی جاسکتی۔