تلنگانہ کی یونیورسٹیز کیلئے حکومت سے 500 کروڑ روپئے مختص

   

عثمانیہ اور ویمنس یونیورسٹیز کے لیے بالترتیب 100 کروڑ ، وزیر فینانس کی ایوان میں بجٹ کی پیشکشی
حیدرآباد۔26جولائی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کے جملہ بجٹ موازنہ 2لاکھ 91ہزار 159 کروڑ میں حکومت کی جانب سے مالی اخراجات 2لاکھ20ہزار945 کروڑ کے علاوہ سرمایہ اخراجات 33ہزار 487 کروڑ شامل کئے گئے ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر فینانس مسٹر ملو بٹھی وکرمارک نے ایوان میں جو بجٹ پیش کیا ہے اس میں شعبہ تعلیم کی ترقی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے بجٹ میں عثمانیہ یونیورسٹی کو 100 کروڑ اور ویمنس یونیورسٹی کے لئے 100 کروڑ کی تخصیص کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دونوں یونیورسٹیز میں انفراسٹرکچرکی سہولتوں کو بہتر بنایا جاسکے۔ حکومت نے یونیورسٹیز کے لئے جملہ 500 کروڑ کی تخصیص کا فیصلہ کیا ہے اور اس میں 200کروڑجامعہ عثمانیہ اور ویمنس یونیورسٹی میں انفراسٹرکچر کے لئے مختص کئے گئے ہیں اور مابقی 300 کروڑکے ذریعہ کاکتیہ یونیورسٹی و دیگر ریاستی جامعات میں سہولتوں کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ حکومت تلنگانہ کے مجموعی بجٹ 2لاکھ 91 ہزار159 کروڑ میں ریاستی حکومت کی جانب سے شعبہ تعلیم کی ترقی کے علاوہ دیگر محکمہ جات کے لئے جو بجٹ مختص کیا ہے اس کا مختلف گوشوں سے خیر مقدم کیا جا رہاہے اور محکمہ اقلیتی بہبود کے لئے 3003 کروڑ کی تخصیص کو قابل لحاظ اور تاریخی بجٹ قرار دیا جا رہاہے ۔ کانگریس پارٹی نے انتخابات سے قبل جو اعلامیہ جاری کیا تھا اس میں اقلیتوں کے لئے 4000 کروڑ کے بجٹ کا وعدہ کیا تھا اور اقتدار میں آنے کے بعد پہلے بجٹ میں ہی 3003 کروڑ کی تخصیص کے ساتھ اقلیتی نوجوانوں کی معیشت کو بہتر بنانے کی منصوبہ بندی اور ان کی تعلیمی ترقی کے لئے پیش کئے گئے منصوبہ کی سراہنا کی جا رہی ہے ۔ اس کے علاوہ شہر حیدرآباد کی جامع ترقی کے لئے جو منصوبہ تیار کیا گیا ہے اور حکومت نے شہری حیدرآباد کی ترقی کے لئے مختص کئے گئے بجٹ میں بھاری اضافہ کرتے ہوئے ایک نئی تاریخ بنائی ہے ۔شہر حیدرآباد کی ترقی کے لئے 10 ہزار کروڑ کی تخصیص اور معلنہ پروگرامس کے لئے بجٹ مختص کرنے کے فیصلہ کے بعد کہا جا رہاہے کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کے توسیعی کاموں کو تیز کئے جانے کے علاوہ موسیٰ ندی کے طاس کی ترقی اور موسی ریور فرنٹ کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ پرعمل آوری کے عملی اقدامات کئے جائیں گے اور دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کی جامع ترقی کے لئے موازنہ میں کی گئی تخصیص پر بھی شہریوں کی جانب سے اطمینان کا اظہار کیا جانے لگا ہے۔3