تلنگانہ کی 11 یونیورسٹیز کے وائس چانسلر کا اندرون ایک ہفتہ تقرر

   


سرچ کمیٹیوں کا اجلاس، اہل امیدواروں کے ناموں پر غور
حیدرآباد: تلنگانہ کی 11 یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس کے تقرر کا عمل تیز ہوچکا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ ہفتہ حکومت نئے وائس چانسلرس کے ناموں کو منظوری دے دیگی۔ گزشتہ 18 ماہ سے ریاست کی یونیورسٹیز وائس چانسلرس کے بغیر کام کر رہی ہیں اور حکومت کی جانب سے قائم کی گئی سرچ کمیٹیوں نے بھی کوئی پیشرفت نہیں کی تھی۔ ریاستی گورنر ٹی سوندرا راجن کی جانب سے حکومت کو مکتوب روانہ کرنے کے بعد سرچ کمیٹیوں کے اجلاس منعقد ہوئے اور کے سی آر حکومت نے اندرون ایک ہفتہ ناموں کو قطعیت دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق 11 کے منجملہ 7 یونیورسٹیز کی سرچ کمیٹیوں کا اجلاس منعقد ہوا تاکہ درخواستوں کی جانچ کی جاسکے۔ جے این ٹی یو ، عثمانیہ ، کاکتیہ ، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی اور بعض دیگر یونیورسٹیز کے لئے قائم کردہ سرچ کمیٹیوں نے 984 درخواستوں کی جانچ کی ہے۔ حکومت کو وائس چانسلرس کے عہدہ کیلئے یہ درخواستیں موصول ہوئیں۔ سرچ کمیٹیوں نے ہر یونیورسٹی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر تین ناموں کی سفارش کی ہے۔ چیف منسٹر کی منظوری کے بعد گورنر کی دستخط حاصل کی جائے گی۔ جولائی 2019 ء سے یونیورسٹیز کے انچارج وائس چانسلرس کی حیثیت سے آئی اے ایس عہدیدار خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ یونیورسٹیز کو روز مرہ کے کام کاج کی تکمیل اور تعلیمی سرگرمیوں کے سلسلہ میں دشواریوں کا سامنا تھا ۔ ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات اور اسٹاف کی تنخواہوں کی ادائیگی میں رکاوٹ کے بعد گورنر نے حکومت کی توجہ مبذول کرائی ۔ یونیورسٹیز کے پروفیسرس اور لکچررس نے اس مسئلہ پر حکومت سے نمائندگی کی ۔ پروفیسرس کا کہنا ہے کہ حکومت کو ریاستی یونیورسٹیز کی صورتحال بہتر بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ گزشتہ تقریباً دو برسوں سے عہدیداروں کے ذریعہ یونیورسٹیز کے امور کی انجام دہی اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت یونیورسٹیز کے معاملات میں غیر سنجیدہ ہے۔ عہدیداروں کو انچارج مقرر کئے جانے کے بعد سے وہ بہت کم اپنی نئی ذمہ داریوں پر توجہ مبذول کرپائے کیونکہ پہلے سے ہی ان کے پاس مختلف محکمہ جات کی ذمہ داری ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ نئے وائس چانسلرس کے تقرر کے بعد یونیورسٹیز میں جاری تعطل ختم ہوگا۔