تلنگانہ کی 9 یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس کا تقرر، پروفیسر الطاف حسین شامل

   

گورنر جشنو دیو ورما نے منظوری دی، عثمانیہ یونیورسٹی کیلئے پروفیسر ایم کمار کا تقرر، سماجی انصاف کی برقراری
حیدرآباد ۔18۔ اکتوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں تقریباً دیڑھ سال کے وقفہ کے بعد 9 سرکاری یونیورسٹیز کے لئے باقاعدہ وائس چانسلرس کا تقرر عمل میں آیا ہے ۔ گزشتہ تقریباً 4 ماہ سے جاری سرگرمیوں کے بعد آخرکار کانگریس حکومت نے 9 سرکاری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس کے ناموں کی گورنر جشنو دیو ورما سے سفارش کی ہے۔ گورنر نے آج 9 یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس کے ناموں کی منظوری دے دی اور اس سلسلہ میں اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ پروفیسر جی این سرینواس کو پالمور یونیورسٹی محبوب نگر کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا۔ پروفیسر پرتاپ ریڈی کو کاکتیہ یونیورسٹی ورنگل کا وائس چانسلر مقرر کردیا گیا۔ ریاست کی تاریخی اور بڑی عثمانیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے طورپر پروفیسر کمار مگلارم کا تقرر عمل میں آیا ہے۔ پروفیسر اومیش کمار وائس چانسلر ستاواہنا یونیورسٹی کریم نگر ، پروفیسر نتیانند راؤ وائس چانسلر تلگو یونیورسٹی حیدرآباد، پروفیسر الطاف حسین وائس چانسلر مہاتما گاندھی یونیورسٹی نلگنڈہ ، پروفیسر یادگیری راؤ وائس چانسلر تلنگانہ یونیورسٹی نظام آباد، پروفیسر اے جانیا وائس چانسلر ، پروفیسر جئے شنکر تلنگانہ اگریکلچر یونیورسٹی حیدرآباد اور پروفیسر راجی ریڈی کو سری کونڈا لکشمن تلنگانہ ہارٹیکلچر یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا ہے۔ وائس چانسلرس کے عہدوں پر تقررات کے سلسلہ میں سماجی انصاف کو برقرار رکھنے میں ریونت ریڈی حکومت کو کافی مشقت کرنی پڑی کیونکہ کمزور اور اعلیٰ طبقات کے سیاسی قائدین کی جانب سے نہ صرف نام پیش کئے گئے بلکہ ان کے حق میں زبردست پیروی کی گئی ۔ اہم یونیورسٹیز پر اعلیٰ اور کمزور طبقات میں کافی مسابقت دیکھی گئی۔ وائس چانسلرس کے ناموں میں کئی نام امیدواروں کیلئے چونکا دینے والے ثابت ہوئے ۔ بتایا جاتا ہے کہ یونیورسٹیز کی سرچ کمیٹیوں کی جانب سے سفارش کردہ تین ناموں کی ترتیب سیاسی دباؤ کے تحت تبدیل کردی گئی اور کئی غیر متوقع نام گورنر کی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ بی آر ایس حکومت کے آخری ایام میں سرکاری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس کی میعاد ختم ہوگئی تھی اور اس وقت کی حکومت نے آئی اے ایس عہدیداروں کو انچارج وائس چانسلر مقرر کرتے ہوئے یونیورسٹیز کے امور کو انجام دینے کی کوشش کی ۔ آئی اے ایس عہدیداروں کے دور میں یونیورسٹیز کی سرگرمیاں تقریباً ٹھپ ہوچکی تھی۔ کانگریس برسر اقتدار آنے کے بعد چیف منسٹر ریونت ریڈی نے نئے وائس چانسلرس کے تقررات کی پہل کی اور اس سلسلہ میں درخواستیں طلب کی گئیں۔ سماجی انصاف کو ملحوظ رکھتے ہوئے صرف ایک مسلم وائس چانسلر کا تقرر عمل میں آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف گوشوں سے کم از کم دو مسلم وائس چانسلرس کے تقرر کی سفارش کی گئی۔ جے این ٹی یو کے لئے پروفیسر منظور احمد اور ستاواہنا یونیورسٹی کیلئے سرچ کمیٹی نے پروفیسر ایس اے شکور کے نام کی سفارش کی تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ سیاسی دباؤ کے تحت لمحہ آخر میں سرچ کمیٹی کے سفارش کردہ ناموں میں الٹ پھیر کیا گیا اور قطعی فہرست راج بھون روانہ کردی گئی۔ ایس سی ، ایس ٹی طبقات سے تعلق رکھنے والے تنظیموں نے وائس چانسلرس کے تقررات میں ناانصافی کی شکایت کی ہے۔ 1