تلنگانہ کے آبی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں، کے سی آر اور ہریش راؤ کی دستخط تلنگانہ کیلئے پروانۂ موت

   

کشن ریڈی کا رول مشتبہ، رامچندر راؤ کو تلنگانہ کے مفادات کیلئے کام کرنے کا مشورہ، پاور پوائنٹ پرزنٹیشن سے چیف منسٹر ریونت ریڈی کا خطاب
حیدرآباد۔ یکم؍ جولائی (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اس بات کو دہرایا کہ ان کی حکومت تلنگانہ کے آبی حقوق کے تحفظ کے لئے ہر ممکن جدوجہد کرے گی اور اس معاملہ میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ چیف منسٹر آج پرجابھون میں دریائے گوداوری پر آندھرا پردیش کی جانب سے تعمیر کئے جانے والے بنکاچرلا پراجکٹ پر پاور پوائنٹ پزنٹیشن کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے محکمہ کے اعلیٰ عہدیدار کے ہمراہ دریائے گوداوری پر پراجکٹ کی تعمیر اور تلنگانہ کے آبی حقوق کی تفصیلات پر مبنی پرزنٹیشن دیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا، ریاستی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، اسمبلی اسمبلی و کونسل، کارپوریشنوں کے صدور نشین اور اہم قائدین نے شرکت کی۔ چیف منسٹر نے واضح کیا کہ کرشنا اور گوداوری دریاؤں میں تلنگانہ کے حقوق کے تحفظ کے لئے سیاسی، قانونی اور تکنیکی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے سابق بی آر ایس حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آبی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لئے کے سی آر اور ہریش راؤ ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں نے تلنگانہ کے آبی مفادات پر آندھرا پردیش کے ساتھ سمجھوتہ کیا۔ 10 سال تک آبپاشی کا محکمہ کے سی آر اور ہریش راؤ کے رہا اور ان دونوں کی دستخطوں سے تلنگانہ کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ کے سی آر اور ہریش راؤ کی دستخطیں تلنگانہ کے لئے موت کا پروانہ ثابت ہوئیں۔ 2015 میں کے سی آر اور ہریش راؤ نے 299 ٹی ایم سی پانی حاصل کرنے کے دستاویز پر دستخط کئے جبکہ دریا میں 811 ٹی ایم سی پانی موجود تھا۔ آندھرا پردیش کو خاموشی کے ساتھ 68 فیصد آبی حصہ الاٹ کردیا گیا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ کرشنا طاس میں تلنگانہ کو زائد پانی کے حصہ کی ضرورت ہے لیکن آبپاشی پراجکٹس کی عدم تکمیل کے نتیجہ میں 299 ٹی ایم سی پانی بھی استعمال نہیں کیا جاسکا۔ بی آر ایس کی مدد سے آندھرا پردیش حکومت نے کئی پراجکٹس تعمیر کئے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ 38 ہزار کروڑ کے پرناہتا چیوڑلہ پراجکٹ کو کالیشورم پراجکٹ میں تبدیل کیا گیا۔ کئی لاکھ کروڑ خرچ کرنے کے باوجود صرف 68 ٹی ایم سی پانی حاصل کیا جاسکا۔ ریونت ریڈی نے کے سی آر کو چیالنج کیا کہ وہ اپنے دعوے کو ثابت کریں کہ گوداوری کا پانی سمندر میں ضائع ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش میں جگن موہن ریڈی دور حکومت میں کے سی آر اور ہریش راؤ نے آندھرائی حکومت کی مدد کی تھی۔ جگن حکومت کے زوال کے بعد چندرا بابو نائیڈو چیف منسٹر کے عہدہ پر جائز ہوئے اور تلنگانہ حکومت نے ان کی بھی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزراء آبی حصہ داری میں ناانصافی پر خاموش ہیں۔ چیف منسٹر نے واضح کیا کہ مرکزی حکومت نے بنکاچرلا پراجکٹ کی رپورٹ آندھرا پردیش کو جو واپس کی ہے وہ عارضی فیصلہ ہے۔ مرکزی حکومت نے پراجکٹ کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا ہے۔ پراجکٹ رپورٹ کا از سر نو جائزہ لینے کے بعد دوبارہ یہ منظر عام پر آسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے حقوق کے تحفظ کے لئے مرکز سے جہد مسلسل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ 11 برسوں میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی ہے، لہذا بی جے پی کے خلاف بھی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزگار، وسائل اور پانی کے مسئلہ پر علیحدہ تلنگانہ جدوجہد کا آغاز ہوا تھا لیکن علیحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد بی آر ایس نے تلنگانہ کے مفادات سے سمجھوتہ کرلیا۔ مرکزی وزیر کشن ریڈی پر تنقید کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ جیسے ہی حکومت نے نئی دہلی کے دورہ کا فیصلہ کیا ہم سے قبل کشن ریڈی خاموشی سے دہلی پہنچ گئے اور مرکزی وزراء سے ملاقات کی۔ مرکزی وزراء سے ملاقات کی وجوہات کی وضاحت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کشن ریڈی کے رویہ سے کئی شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔ مرکزی وزراء سے ملاقات کے لئے کشن ریڈی ساتھ چلنے سے گریز کررہے ہیں اور ہم سے پہلے پہنچ کر راز دارانہ ملاقات کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کشن ریڈی سے سوال کیا کہ کیا تلنگانہ کے مفادات انہیں عزیز نہیں ہیں؟ چیف منسٹر نے بی جے پی کے نئے ریاستی صدر رام چندر راؤ کو تلنگانہ کے آبی حقوق کے تحفظ کے لئے مرکز سے نمائندگی کا مشورہ دیا۔ رامچندر راؤ کو عہدہ کی ذمہ داری سنبھالنے پر نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ ریاستی صدر کے طور پر آپ کا پہلا لائحہ عمل گوداوری کے پانی پر تلنگانہ کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہئے۔ وزیر اعظم نریندر مودی سے آپ نمائندگی کریں۔ آپ کو جو بھی تفصیلات درکار ہوں گیں حکومت کے عہدیدار فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشن ریڈی ہمیشہ کے سی آر کے لئے کام کرتے رہے ہیں۔ کشن ریڈی کا ہر لفظ کے سی آر کی جانب سے دیا گیا ہوتا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کے سی آر اور ان کے دیگر قائدین آبپاشی پراجکٹس کے بارے میں گمراہ کن بیانات دے رہے ہیں۔ 1