مختلف محکمہ جات کی کارکردگی متاثر ، محکمہ اقلیتی بہبود میں تین مرتبہ سکریٹریز کے تبادلے
حیدرآباد۔18۔جون(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کے نظم و نسق میں بہتری پیدا نہ ہونے کی بنیادی وجہ گذشتہ 18ماہ کے دوران متعدد مرتبہ اعلیٰ عہدیداروں کے تبادلے ہیں ۔مختلف محکمہ جات میں اعلیٰ عہدیداروں کے بار بار تبادلوں کو حکومت کی نااہلی سے تعبیر کیا جانے لگا ہے اور کہا جار ہاہے کہ بار بار تبادلوں کے نتیجہ میں عہدیداروں کے منصوبہ پر عمل آوری ممکن نہیں ہوپارہی ہے اور ان کے ماتحت خدمات انجام دینے والے عہدیداروں کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ محکمہ برقی ‘ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد‘ محکمہ بلدی نظم و نسق ‘ محکمہ پنچایت راج‘ محکمہ دیہی ترقیات اور محکمہ اقلیتی بہبودکے علاوہ محکمہ اطلاعات و نشریات کے عہدیداروں کے تبادلوں نے ان محکمہ جات کی کارکردگی کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔ محکمہ برقی کے سیکریٹری کے عہدہ پر گذشتہ ایک سال کے دوران 4 عہدیداروں کے تبادلے کئے گئے جس کے نتیجہ میں یدادری تھرمل پاؤر جنریشن ‘ کے علاوہ شمسی توانائی پیدا کرنے کے منصوبہ پر عمل آوری کے معاملہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوپائی ہے۔ تلنگانہ میں کانگریس کو اقتدار حاصل ہونے کے بعد سینیئر آئی اے ایس عہدیدار جناب سید علی مرتضیٰ رضوی اس عہدہ پر فائز تھے جن کا تبادلہ کرتے ہوئے مسٹر رونالڈ روس کو اس عہدہ کی ذمہ داری تفویض کی گئی اور اس کے بعد ان کا تبادلہ کرتے ہوئے مسٹر سندیپ کمار سلطانیہ کو اس عہدہ کی زائد ذمہ داری دی گئی تھی لیکن اب ہونے والے تبادلوں میں سینیئر آئی اے ایس عہدیدار مسٹر نوین متل کو سیکریٹری محکمہ برقی کے عہدہ پر فائز کیا گیا ہے اسی طرح مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے کمشنر کے عہدہ پر 4 عہدیداروں کا تبدیل کیا جاچکا ہے ۔ 15 ماہ کے دوران کمشنر جی ایچ ایم سی کے عہدہ پر 4 عہدیداروں کے تبادلوں کے سبب شہر میں جاری ترقیاتی کاموں پر اثر ہوا ہے ۔ کانگریس کے اقتدار حاصل کرنے کے ساتھ ہی مسٹر رونالڈ روس کا تبادلہ کرتے ہوئے کمشنر جی ایچ ایم سی کے عہدہ پر مسز کٹا امرپالی کو نامزد کیاگیا اور جب سنٹرل اڈمنسٹریٹیو ٹریبونل کے احکام آئے تو ان کا کیڈر آندھراپردیش کے حوالہ کرتے ہوئے ان کی جگہ ایلم برتی آئی اے ایس کو یہ ذمہ داری تفویض کی گئی اور اس کے بعد اب مسٹر آر وی کرنن کو کمشنر جی ایچ ایم سی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اسی طرح محکمہ پنچایت راج و دیہی ترقیات کے سیکریٹری کے طور پر سندیپ کمار سلطانیہ اور مسٹر لوکیش کمار آئی اے ایس نے 9ماہ تک خدمات انجام دی ہیں اور اب مسٹر این سریدھر کو اس عہدہ کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود میں بھی گذشتہ 18 ماہ کے دوران 3 سیکریٹری تبدیل ہوچکے ہیں بلکہ اگر اضافی ذمہ داریوں کے لئے دی گئی ذمہ داری کو بھی شامل کرلیا جائے تو محکمہ اقلیتی بہبود میں بھی 4 عہدیدارتبدیل کئے جاچکے ہیں۔ کانگریس کے اقتدارحاصل کرنے کے بعد محکمہ اقلیتی بہبود سے جناب عمر جلیل کی خدمات کو برخواست کردیا گیا اور اس کے بعد یہ ذمہ داری آئی پی ایس عہدیدار جناب تفسیر اقبال کو تفویض کی گئی اور اس کے بعد کچھ وقفہ کے لئے محترمہ یاسمین باشاہ کو یہ ذمہ داری حوالہ کی گئی تھی اور اب کئے گئے تبادلوں کے دوران جناب ایم بی شفیع اللہ آئی ایف ایس کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے۔ اسی طرح محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت موجود ٹمریز کے سیکریٹری کے عہدہ پر بھی تین عہدیداروں کو تبدیل کیاجاچکا ہے ۔ جہاں جناب ایم بی شفیع اللہ آئی ایف ایس سیکریٹری کے عہدہ پر فائز تھے ان کا تبادلہ کرتے ہوئے ان کی جگہ محترمہ عائشہ خانم آئی اے ایس کو ذمہ داری دی گئی تھی اور چند ماہ بعد ان کا تبادلہ کرتے ہوئے ان کی جگہ جناب تفسیر اقبال کو زائد ذمہ داری تفویض کی گئی تھی اور اب دوبارہ جناب ایم بی شفیع اللہ کو سیکریٹری ٹمریز کی زائد ذمہ داری تفویض کی جاچکی ہے۔ اسی طرح کمشنر محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے عہدہ پر بھی 4 عہدیدار 18 ماہ کی مختصر مدت میں خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں مسٹر اشوک ریڈی ‘ مسٹر ایم ہنمنت راؤ اور مسٹر ایس ہریش شامل ہیں اور اب ہوئے تبادلوں میں اس عہدہ پر محترمہ سی ایچ پرینکا کو اسپیشل کمشنر محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔3