تلنگانہ کے بجٹ 2020-21 میں ترقیاتی منصوبوں کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ

   

ریاست کی مالی حالت انتہائی ابتر، بجٹ میں تخفیف سے مستقبل کی حالت غیر واضح

حیدرآباد۔19جنوری(سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے مجوزہ بجٹ 2020-21میں کوئی بڑے ترقیاتی منصوبوں کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے ریاستی بجٹ میں کوئی انفراسٹرکچر کیلئے بھاری تخصیص یا نئے انفراسٹرکچر کی تیاری کیلئے رقم مختص نہیں کی جائے گی کیونکہ ریاست کی مالی حالت انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے اور موجودہ حالات میں حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی اسکیمات بالخصوص فلاحی اسکیمات کے لئے درکار بجٹ کی تخصیص بھی مشکل نظر آرہی ہے۔ذرائع کے مطابق چیف سکریٹری حکومت تلنگانہ مسٹر سومیش کمار نے تمام محکمہ جات کے سربراہان کے اجلاس کے دوران یہ بات واضح کی کہ وہ اپنے بجٹ تجاویز میں کسی انفراسٹرکچر یا تعمیری کاموں کے لئے تجاویز کو شامل نہ کریں اور جاریہ منصوبوں پر بہتر عمل آوری کے سلسلہ میں تجاویز تیار کرتے ہوئے روانہ کریں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے یہ واضح کیا جاچکا ہے کہ آئندہ بجٹ میں حکومت نے تخفیف کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلہ کے تحت حکومت کی جانب سے 10تا20 فیصد بجٹ کم کرنے کے سلسلہ میں اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن سرکاری سطح پر عہدیداروں کا کہناہے کہ جاریہ مالی سال کے بجٹ کی اجرائی بھی مکمل نہ ہونے کے بعد اس بات کا اندازہ ہونے لگا ہے کہ مستقبل کے بجٹ کی صورتحال کیا ہوگی۔ بتایاجاتا ہے کہ چیف سیکریٹری نے اجلاس کے دوران عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ کلیان لکشمی‘وظائف ‘ شادی مبارک‘تعلیمی وظائف کے علاوہ دیگر فلاحی اسکیمات کے سلسلہ میں تجاویز روانہ کرنے کو ترجیح دیں کیونکہ تلنگانہ کو فلاحی ریاست میں تبدیل کرنے کا جو منصوبہ تیار کیا گیا ہے اس کے مطابق ریاست تلنگانہ میں جاری اسکیمات کے تسلسل کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ چیف سیکریٹری نے فلاحی اسکیمات کی زیر التواء درخواستوں کی یکسوئی آئندہ بجٹ کی اجرائی کے بعد کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے محکمہ ایس سی ‘ ایس ٹی ‘ بی سی کے علاوہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو اشارہ دیا کہ وہ ان اسکیمات کے لئے انتظامی اخراجات میں کمی لانے کے اقدامات کریں۔ ریاست تلنگانہ کی معاشی ابتری کے سبب ریاستی حکومت کی جانب سے ترقیاتی کاموں کو روکنے کے علاوہ نئے پراجکٹس کو شروع کرنے کے سلسلہ میں احتیاط سے کام لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اگر کوئی نیا پراجکٹ شروع کرنے کا منصوبہ تیار بھی کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ریاستی حکومت کے محکمہ فینانس کی جانب سے جب تک منظوری حاصل نہیں ہوتی اس پراجکٹ کا اعلان کرنے سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت تلنگانہ مرکز کی جانب سے اداشدنی گرانٹ کے علاوہ دیگر گرانٹ اور کئی پراجکٹس کے لئے بجٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ان کوششوں میں حاصل ہونے والی اب تک کی ناکامی کے سبب حکومت تلنگانہ کی جانب سے بجٹ میں بھاری تخفیف کی جاسکتی ہے اور جن محکمہ جات کے لئے نئے پراجکٹس لازمی ہیں ان محکمہ جات کو جاریہ پراجکٹس کو ہی مکمل کرنے کی ہدایت دی جائے گی اور نئے پراجکٹس کی تجاویز کو آئندہ بجٹ میں بھی کوئی جگہ نہیں دی جائے گی۔