ریاست کی ترقی کی رفتار میں رکاوٹ ، مرکز سے ریاست کو ہزارہا کروڑ وصول طلب
حیدرآباد۔26۔ڈسمبر(سیاست نیوز) مرکزی حکومت کے تلنگانہ کے متعلق اختیار کردہ رویہ کے نتیجہ میں ریاست کی ترقی کی رفتار ماند پڑتی جا رہی ہے اور مرکزی حکومت ریاست کو وصول طلب مالیہ کی فراہمی کے سلسلہ میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ تلنگانہ کو ریاست کے جائز حق کی ادائیگی کے سلسلہ میں مرکز کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اورجاریہ مالی سال کے دوران ماہ اکٹوبر تک تلنگانہ کو مرکزی حکومت کی جانب سے محض 3899 کروڑ جاری کئے گئے ہیں جبکہ بجٹ میں پیش کی گئی گرانٹ ان ایڈ کے مطابق ریاست کو 21ہزار 636کروڑ کی اجرائی عمل میں لائی جانی تھی۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے متعدد مرتبہ مرکزی وزراء اور تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزراء اور برسراقتدار سیاسی جماعت کے اراکین پارلیمان کو متوجہ کروائے جانے کے باوجود ریاست تلنگانہ کے حصہ کی عدم اجرائی کے سبب تلنگانہ کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔مالی سال 2023-2024کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے بجٹ میں 41ہزار 259کروڑ کی تخصیص عمل میں لائی تھی اور اس میں صرف 9729کروڑ کی اجرائی عمل میں لائی گئی ہے اسی طرح مالی سال 2021-2022 کے لئے مرکزی حکومت کی جانب سے 38ہزار669 کروڑ کی تخصیص عمل میں لائی گئی تھی لیکن 8619کروڑ روپئے جاری کئے گئے جو کہ ریاست کے مالی حالات کو مستحکم بنانے کے لئے کافی نہیں ہیں۔ماہرین معاشیات کے مطابق تلنگانہ میں مرکزی کی اسپانسرڈ اسکیمات پر عمل آوری کے معاملہ میں کوتاہی اور مماثل گرانٹس کی وقت پر عدم ادائیگی کے نتیجہ میں ریاست کو مجموعی اعتبار سے 4تا 5ہزار کروڑ کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے درکار فنڈس کی عدم اجرائی کے نتیجہ میں ریاست کی ترقی کے منصوبے خطرہ میں پڑسکتے ہیں کیونکہ تلنگانہ میں حکومت نے سنٹرل اسپانسرڈ اسکیمات کے لئے مالی سال 2022-23 کے دوران 5387 کروڑ کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ مالی سال 2023-24کے دوران مرکزی اسکیمات کے لئے ریاستی حکومت نے 6158 کروڑ روپئے کا تخمینہ لگایا تھا۔ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے ملک کی دیگر ریاستوں بالخصوص این ڈی اے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار والی ریاستوں کو ان کے حصہ کی اجرائی عمل میں لائی جا رہی ہے جبکہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی زیر اقتدار والی ریاستوں کے ساتھ بجٹ کی اجرائی کے معاملہ میں ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس مسئلہ پر اپوزیشن کے اقتدار والی ریاستوں کی جانب سے مسلسل آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ تلنگانہ میں ترقیاتی منصوبوں پر عمل آوری اور مختلف پراجکٹس کے لئے بجٹ کی اجرائی میں ہونے والی تاخیر کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے یہ واضح کیا جا رہا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست کے حصہ کی عدم اجرائی کے سبب یہ تاخیر ہورہی ہے اور حکومت تلنگانہ کے ذمہ دار بالخصوص چیف منسٹر مسٹر اے ریونت ریڈی اور دیگر کابینی وزراء گذشتہ ایک برس کے دوران مرکزی وزراء سے متعدد مرتبہ ملاقات کرتے ہوئے ریاست کے جائز حق کی اجرائی کے سلسلہ میں نمائندگی کرچکے ہیں اس کے باوجود مرکزی حکومت کی جانب سے مالیہ کی اجرائی میں کوتاہی ریاست میں معاشی بحران کی صورتحال پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہے اور حکومت تلنگانہ کی جانب سے مرکزی اسپانسرڈ اسکیمات کے لئے گرانٹس کی عدم اجرائی کے سبب مرکزی اسکیمات پر بھی عمل آوری میں رکاوٹ پیدا ہونے لگی ہے۔3