تلنگانہ کے سرکاری اور مجالس مقامی کے اسکولس میں تبدیلی کی ہوائیں

   

حیدرآباد،24جون(یواین آئی) تلنگانہ کے سرکاری اور مجالس مقامی کے اسکولس میں تبدیلی کی ہوائیں چل رہی ہیں۔مناسب سہولتیں نہ ہونے اور خراب نتیجوں کی وجہ سے کسی زمانہ میں یہ اسکولس طلبہ اور سرپرستوں کی نظر میں جچ نہیں رہے تھے لیکن اب پچھلے تین برسوں میں ہوا کارُخ بدل رہا ہے ۔ریاستی حکومت ان اسکولس کو کارپوریٹ اور پرائیویٹ اسکولس کی طرز پرترقی دینے پرتوجہ دے رہی ہے ۔پچھلے دو تعلیمی سالوں میں نتائج بھی بہتر آئے ہیں۔داخلوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہوا ہے اور سرکاری اسکولس کو طلبہ و سرپرست ترجیح دے رہے ہیں۔2017-18میں تلنگانہ بھر میں 26ہزار 40سرکاری اور مجالس مقامی اسکولس میں طلبہ کی تعداد 21لاکھ 50ہزار 626 تھی۔ 2018-19 میں طلبہ کی تعداد بڑھ کر 22لاکھ 69ہزار 400 ہوگئی ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک لاکھ 18ہزار 474طلبہ کا اضافہ ہوا ہے ۔اس سے حوصلہ پاکر محکمہ اسکولی تعلیم، اساتذہ اور اسکولوں کی انتظامی کمیٹیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اور زیادہ کوشش کریں گے تاکہ بہتر نتائج حاصل ہوسکیں اور زیادہ سے زیادہ تعداد میں بچوں کا ان اسکولس میں داخلہ ہوسکے ۔اس کے لئے 14سے 19جون تک داخلوں کی مہم کے پروگرام پروفیسر جئے شنکر بڈی باٹا پروگرام منعقد کیاگیا۔بڈی باٹا پروگرام کافی جوش وجذبہ پیداکرنے والا تھاجس کے نتیجہ میں سرکاری اور مجالس مقامی کے اسکولس میں تعلیمی سال 2019-20کے لئے 3.02لاکھ نئے داخلے ہوئے ۔