تلنگانہ کے سرکاری ملازمین عنقریب دولتمند ہوجائیں گے: کے سی آر

,

   

حیدرآباد میں ولاس کی قیمت 25 تا 30 کروڑ ، دور دراز کے علاقوں میں ملازمین کو اضافی الاؤنس، جنگاؤں میں ترقیاتی پروگراموں میں شرکت
حیدرآباد۔11 ۔ فروری (سیاست نیوز) چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے دعویٰ کیا کہ آئندہ دنوں میں تلنگانہ کے سرکاری ملازمین کا شمار دولتمند ملازمین میں ہوگا اور مرکزی ملازمین کی تنخواہوں سے زیادہ تلنگانہ حکومت ادا کر رہی ہے۔ چیف منسٹر نے آج جنگاؤں ضلع میں نو تعمیر شدہ کلکٹریٹ کی عمارت کا افتتاح انجام دیا۔ اس کے علاوہ ٹی آر ایس کے نئے پارٹی آفس کا افتتاح کیا۔ چیف منسٹر کے دورہ جنگاؤں کے موقع پر وسیع تر انتظامات کئے گئے تھے۔ افتتاحی تقریب سے قبل چیف منسٹر کو پولیس کی سلامی دی گئی اور استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر وزراء ستیہ وتی راتھوڑ ، ای دیاکر راؤ ، پرشانت ریڈی ، رکن پارلیمنٹ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی اور متحدہ ورنگل ضلع کے ٹی آر ایس ارکان مقننہ ، چیف سکریٹری سومیش کمار و دیگر عہدیدار موجود تھے۔ چیف منسٹر نے اس موقع پر عہدیداروں کے ساتھ جنگاؤں اور اطراف کے علاقوں کی ترقی کا جائزہ لیا۔ 32 کروڑ کے خرچ سے عصری سہولتوں کے ساتھ کلکٹریٹ کامپلکس تعمیر کیاگیا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ گزشتہ 7 برسوں میں تلنگانہ نے مثالی ترقی کی ہے۔ تلنگانہ میں کبھی بھی برقی کا بحران نہیں رہا۔ آندھرائی قائدین کو تلنگانہ ریاست کی بہتر حکمرانی کا یقین نہیں تھا لیکن ٹی آر ایس نے ہر شعبہ میں ترقی کے ذریعہ اپنی قابلیت اور صلاحیت کو ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل سے قبل سرکاری ملازمین کو مرکزی ملازمین سے بہتر تنخواہوں کی ادائیگی کا وعدہ کیا گیا تھا اور ہم نے اسے سچ ثابت کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی آمدنی میں اضافہ کے بعد سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مزید اضافہ ہوگا اور تلنگانہ کے ملازمین کا شمار دولتمندوں میں ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر نظم و نسق کیلئے نئے اضلاع قائم کئے گئے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سرکاری ملازمین اور پنشنرس کیلئے حکومت مزید مراعات کا منصوبہ رکھتی ہے۔ دور دراز کے علاقوں میں کام کرنے والے ملازمین کو اضافی الاؤنس ادا کرنے کی تجویز ہے۔ جنگاؤں کی پسماندگی کا ذکر کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ایک زمانہ وہ تھا جب جنگاؤں کی حالت دیکھنے کے بعد آنکھوں میں آنسو آجاتے تھے لیکن آج جنگاؤں کی حالت تبدیل ہوچکی ہے۔ چیف منسٹر نے جنگاؤں کی ہمہ جہتی ترقی کیلئے حکومت کے اقدامات اور نئے پراجکٹس کے آغاز کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگاؤں کی حالت تبدیل ہوچکی ہے۔ چیف منسٹر نے سرکاری ملازمین کے مسائل کی یکسوئی کا تیقن دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگاؤں پسماندگی سے ایک گروتھ سنٹر میں تبدیل ہوچکا ہے اور ضلع کی مثالی ترقی ہر کسی کو متاثر کر رہی ہے۔ جنگاؤں میں انفارمیشن ٹکنالوجی کے علاوہ تعلیم اور دیگر صنعتی ادارے قائم ہورہے ہیں۔ حیدرآباد کے علاوہ ریاست میں مزید 32 ترقی کے مراکز تیار ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کلکٹرس کی بہتر کارکردگی کی صورت میں عوام کو مزید سہولتیں حاصل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی سالانہ آمدنی 2.70 لاکھ ہوچکی ہے۔ حکومت آمدنی میں مزید اضافہ کے لئے اقدامات کرے گی۔ ریاست میں امن و ضبط کی صورتحال بہتر ہے جس کے نتیجہ میں نئی صنعتیں قائم ہورہی ہیں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ حیدرآباد کی ترقی سے متاثر ہوکر ہائی کورٹ ججس، ریٹائرڈ آئی اے ایس ، آئی پی ایس عہدیدار حیدرآباد میں قیام کو ترجیح دے رہے ہیں۔30 کروڑ مالیت کے ولا خریدے جارہے ہیں۔ دیہی علاقوں میں عوام کو بہتر سہولتوں کی فراہمی کیلئے چیف منسٹر نے جنگلاتی علاقوں اور دور دراز کے علاقوں میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کو اضافی الاؤنس دینے کیلئے چیف سکریٹری سومیش کمار کو مشورہ دیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ میں برقی بحران پر قابو پانے میں برقی ملازمین کا اہم رول ہے جنہوں نے اپنی محنت کے ذریعہ ریاست کو برقی کے شعبہ میں خود مکتفی بنادیا ۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی طرح جنگاؤں میں بھی اراضیات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 7 سال قبل فی ایکر دو لاکھ روپئے زمین کی قیمت تھی جو اب بڑھ کر 3 کروڑ ہوچکی ہے۔ دور دراز کے علاقوں میں بھی 25 لاکھ روپئے میں ایک ایکر زمین فروخت ہورہی ہے۔ دہلی اور ممبئی سے لوک حیدرآباد پہنچ کر مکانات اور ولاس خرید رہے ہیں۔ ر