15 مارچ سے نصف یوم ، درجہ حرارت میں اضافہ کے پیش نظر محکمہ تعلیمات کا فیصلہ
حیدرآباد۔7مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے پیش نظر حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کے تمام خانگی‘ سرکاری اور نیم سرکاری تعلیمی اداروں کو 15 مارچ سے نصف یوم کردیا جائے۔ محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے تمام اضلاع میں تعلیمی اداروں کو نصف یوم کرنے کے اقدامات کے سلسلہ میں اعلامیہ کی اندرون دو یوم اجرائی عمل میں لائی جائے گی اور ان احکامات پر عدم عمل آوری کے مرتکب تعلیمی اداروں کے انتظامیہ کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ بتایاجاتا ہے کہ شہر حیدرآباد کے تعلیمی اداروں کے انتظامیہ کے علاوہ اضلاع کی اساتذہ تنظیموں کے ذمہ داروں سے مشاورت کے بعد عہدیداروں نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ 15مارچ سے نصف یوم کردیا جائے تاکہ طلبہ اور اساتذہ کو بھی سہولت حاصل رہے۔ گذشتہ ماہ کے اواخر میں ریاست میں تیزی سے بڑھنے والی گرمی کی شدت کو دیکھتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ مارچ کے اوائل میں ہی تعلیمی اداروں کو نصف یوم کا کردیا جائے گا لیکن محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے سالانہ امتحانات اور تعلیمی اداروں میں جاری مصروفیات کو دیکھتے ہوئے اسکول کو نصف یوم کرنے کے فیصلہ کو تبدیل کرتے ہوئے 15مارچ سے نصف یوم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ تمام اسکولوں اور تعلیمی اداروں کو اس بات کا پابند بنایا جائے گا کہ وہ اپنے اسکولوں کے اوقات کار کو سرکاری احکامات کے مطابق رکھیں تاکہ احکامات پر عمل آوری یقینی ہو سکے ۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسکول کو نصف یوم کئے جانے کے بعد کسی بھی طرح کی خصوصی کلاسس کی اجازت نہیں رہے گی کیونکہ گرما کی شدت سے طلبہ کو مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ اسکولوں کی جانب سے تعلیمی کیلینڈر پر عدم عمل آوری کی صورت میں بھی ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی اور اگر کسی اسکول میں گرمائی تعطیلات کے آغاز کے باوجود بھی امتحانات رکھے جاتے ہیں یا اسکول چلائے جاتے ہیں تو ان کی مسلمہ حیثیت ختم کرنے کا اختیار بھی محکمہ تعلیم کو حاصل ہے۔ ریاستی محکمہ تعلیم کی جانب سے تمام اضلاع کے عہدیداروں کو اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اضلاع میں تعلیمی اداروں کی سرگرمیوں اور تعطیلات کے دوران چلائے جانے کے عمل کا جائزہ لیں اور اگر کسی بھی اسکول کے خلاف اس طرح کی شکایت موصول ہوتی ہے تو اسکول انتظامیہ کو فوری نوٹس جاری کی جائے اور کاروائی کے اقدامات کئے جائیں۔