تلنگانہ کے عازمین حج کی کل قرعہ اندازی

   

حج کمیٹی کا اجلاس ، آڈٹ رپورٹ پر ارکان کا اعتراض ، 21 جنوری کو دوبارہ اجلاس مقرر
حیدرآباد۔10جنوری(سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی حج کمیٹی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں آج کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا اور12 جنوری بروز ہفتہ منعقد ہونے والی عازمین حج کی قرعہ اندازی کے فیصلہ کے ماسواء بغیر کسی نتیجہ کے اجلاس اختتام کو پہنچا ۔ صدرنشین ریاستی حج کمیٹی و اراکین حج کمیٹی نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ سال گذشتہ کے تختۂ حساب کی منظوری کیلئے آڈٹ رپورٹ داخل کریں ۔ سال 2019کے عازمین حج کے انتخاب کے لئے ہونے والی قرعہ اندازی کے سلسلہ میں حج کمیٹی کے مطابق ہفتہ کو ریاستی وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی قرعہ اندازی کی تقریب میں مہمان خصوصی ہوں گے اور ریاست تلنگانہ کے عازمین کا مرکزی حج کمیٹی کی نگرانی میں آن لائن قرعہ کے ذریعہ انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔سال گذشتہ کی آڈٹ رپورٹ کے بغیر تختۂ حساب کو منظوری کیلئے پیش کئے جانے پر کمیٹی کے ارکان نے اعتراض کرتے ہوئے سال گذشتہ کے حسابات کو منظور کرنے کیلئے 21 جنوری کو دوبارہ ریاستی حج کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاستی حج کمیٹی میں خدمات انجام دے رہے کنٹراکٹ ملازمین کے کمیٹی میں انضمام کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات پر گرما گرم مباحث کے دوران ریاستی حج کمیٹی کے ارکان نے صرف 6 ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے پر اعتراض کیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں تمام 24ملازمین کی خدمات کے انضمام اور انہیں باقاعدہ بنانے کے سلسلہ میں اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ تلنگانہ ریاستی حج کمیٹی کے اجلاس کا انعقاد صدرنشین ریاستی حج کمیٹی جناب محمد مسیح اللہ خان کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں جناب الحاج محمد سلیم صدرنشین تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ‘جناب محمد فرید الدین ‘ جناب محمد فاروق حسین ارکان قانون ساز کونسل کے علاوہ جناب ابو طلحہ امجد و دیگر اراکین حج کمیٹی و سیکریٹری حج کمیٹی ڈاکٹر ایس اے شکور موجود تھے۔ریاستی حج کمیٹی کے جن 6ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا معاملہ ایجنڈہ میں شامل کیا گیا تھا اس مسئلہ پر گرما گرم مباحث کے دوران سیکریٹری ریاستی حج کمیٹی نے کمیٹی کے صدرنشین و اراکین کو اس بات سے واقف کروایا کہ قوانین کے اعتبار سے یہ ملازمین حج کمیٹی کے ملازمین میں شامل نہیں ہیں بلکہ انہیں ایجنسی کے ذریعہ تنخواہ ارسال کی جا رہی ہے اسی لئے ان کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا جواز نہیں ہے اراکین حج کمیٹی نے بتایا کہ صرف 6 نہیں بلکہ تمام 24 کنٹراکٹ ملازمین کو حج کمیٹی میں ضم کرنے کے سلسلہ میں اقدامات کئے جائیں اور اس سلسلہ میں قرار داد کی منظوری کے بعد فیصلہ حکومت کو روانہ کیا جائے۔ جناب محمد فاروق حسین نے کہا کہ اگر اس معاملہ میں کوئی بھی قانونی گنجائش موجود ہے تو کمیٹی کی جانب سے وہ راست چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ سے نمائندگی کرنے تیار ہیں اور جو نوجوان برسوں سے حج کمیٹی میں کنٹراکٹ پر خدمات انجام دے رہے ہیں ان کی خدمات کو ضم کرنے اور انہیں باقاعدہ بنانے کے لئے کوشش کریں گے۔ اجلاس کے دوران سابق میں باقاعدہ بنائے گئے ملازمین کے طریقۂ کار کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ بتایاجاتا ہے کہ سابق میں جس وقت مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنایا تھا اس وقت انہوں نے اس وقت کے چیف منسٹر ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی سے اپنی دیرینہ رفاقت اور تعلقات کی بناء پر اس معاملہ کی اپنے طور پر کمیٹی میں یکسوئی کرلی تھی ۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا کہناہے کہ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھرریڈی کی ان سے دیرینہ رفاقت اور چیف منسٹر کی مسلم دوستی کے سبب اس کام میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوئی تھی بلکہ عہدیداروں نے متعدد رکاوٹوں کے باوجود جرأ ت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے میں تعاون کیا تھا۔ تلنگانہ ریاستی حج کمیٹی کے ملازمین کے کمیٹی میں انضمام اور ان کو باقاعدہ بنانے کے معاملہ میں عہدیداروں کے موقف سے صدرنشین اور اراکین میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے جبکہ عہدیداروں کی جانب سے قواعد کے مطابق فیصلہ کرنے کا مشورہ دیا جا رہاہے اور کہا جارہا ہے کہ اگر کمیٹی قواعد کے برخلاف کوئی قرار داد منظور کرتی ہے تو ایسی صورت میں حکومت تفصیلی مکتوب روانہ کرتے ہوئے مداخلت کی خواہش کی جائے گی۔