تلنگانہ کے محفوظ اسمبلی حلقہ جات میں کانگریس کا موقف مستحکم

,

   

سنیل کنگولو کا سروے ، مسلمانوں، پسماندہ طبقات ؤ قبائل کے رجحان پر علحدہ سروے جاری

حیدرآباد ۔28۔ جولائی (سیاست نیوز) کانگریس نے تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے لئے تمام طبقات کی تائید یکساں طورپر حاصل کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ انتخابی حکمت عملی کے ماہر سنیل کنگولو کرناٹک میں کانگریس کی کامیابی میں اہم رول ادا کرنے کے بعد تلنگانہ میں مصروف ہوچکے ہیں اور کانگریس کے لئے اسمبلی حلقہ جات کے سروے کا اہتمام کر رہے ہیں۔ سنیل کنگولو نے ایس سی طبقات کیلئے محفوظ اسمبلی نشستوں کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کی ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ 19 ایس سی محفوظ حلقہ جات میں کانگریس پارٹی کا موقف کافی مستحکم ہے۔ سنیل کنگولو نے پولیٹیکل افیرس کمیٹی کے اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ ایس سی محفوظ اسمبلی حلقہ جات عام طور پر کانگریس کے مضبوط گڑھ ثابت ہوئے ہیں لیکن 2018 ء اسمبلی چناؤ میں پارٹی کو ایس سی حلقوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 19 حلقہ جات میں سے کانگریس کو 17 میں شکست ہوئی تھی۔ 2014 ء اور 2018 ء چناؤ میں شکست کے بعد کانگریس نے ایس سی طبقہ کی تائید حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور سنیل کنگولو کی رپورٹ کے مطابق اگر مضبوط امیدواروں کو ٹکٹ دیا گیا تو زیادہ تر محفوظ حلقہ جات میں کانگریس کو کامیابی حاصل ہوگی۔ 2018 ء میں کانگریس نے 6 محفوظ نشسیں مادیگا اور 6 نشستیں مالا طبقہ کو الاٹ کی تھی۔ برخلاف اس کے بی آر ایس نے مادیگا طبقہ کو 12 نشستیں الاٹ کی اور مالا طبقہ کو 6 اسمبلی حلقہ جات الاٹ کئے گئے۔ مالا اور مادیگا طبقہ کی آبادی علی الترتیب 12 اور 6 فیصد ہے۔ کانگریس نے آبادی کے تناسب کا خیال کئے بغیر مالا اور مادیگا طبقہ کو یکساں تعداد میں اسمبلی ٹکٹ الاٹ کئے تھے جس کے نتیجہ میں بی آر ایس کو فائدہ ہوا۔ 2014 ء میں زائد نشسیں الاٹ کرنے کے باوجود کانگریس کو تلنگانہ لہر کے سبب شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کانگریس نے 2014 ء میں چنور ، چپادنڈی ، ظہیر آباد ، وقارآباد ، کنٹونمنٹ ، اچم پیٹ ، اسٹیشن گھن پور ، مدھیرا اور ستو پلی اسمبلی حلقہ جات سے مالا امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا جبکہ جکل ، دھرما پوری ، آندول ، ماناکنڈور ، چیوڑلہ ، عالم پور ، نکریکل ، تنگاترتی اور وردھنا پیٹ حلقہ جات سے مادیگا طبقہ کو نمائندگی دی تھی۔ 18 نشستوں پر مقابلہ کے باوجود کانگریس کو صرف تین نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی جبکہ بی آر ایس کے 9 مادیگا اور 8 مالا امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ 19 محفوظ حلقہ جات میں بی آر ایس کو 14 میں کامیابی حاصل ہوئی جبکہ تلگو دیشم نے دو نشستوں پر قبضہ کیا۔ جاریہ سال کے اسمبلی انتخابات میں ایس سی محفوظ نشستوں پر کانگریس کی خصوصی توجہ ہے۔ سنیل کی تجزیہ رپورٹ کے مطابق کانگریس پارٹی ایس سی حلقہ جات میں مستحکم موقف رکھتی ہے اور مضبوط امیدواروں کو آبادی کے تناسب سے ٹکٹ دیا گیا تو اکثریتی نشستوں پر پارٹی کامیابی حاصل کرے گی۔ سنیل کنگولو نے مسلمانوں ، درج فہرست قبائل ، دلت ، بی سی طبقات اور خواتین میں پائے جانے والے رجحانات کے لئے علحدہ سروے رپورٹ کی تیاری کی ہے۔ ہر طبقہ کے بارے میں وہ پردیش کانگریس کمیٹی کو اپنی رپورٹ پیش کریں گے تاکہ امیدواروں کے انتخاب میں مدد ملے۔