بیروزگاروں کو روزگار فراہمی اور سرکاری تقررات کا مطالبہ
حیدرآباد: تلنگانہ میں بے روزگاری کے مسئلہ پر مختلف اضلاع میں بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ بی جے پی کے نوجوانوں کے شعبہ بی جے وائی ایم کے کارکنوں اور لیڈروں نے کلکٹریٹس کے روبرو احتجاجی دھرنا اور راستہ روکوپروگرام منعقد کیا۔اس موقع پر حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔احتجاجی اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے جس میں انہوں نے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کے پانی، فنڈس اور ملازمتوںکیلئے نوجوانوں نے کئی قربانیاں دی تھیں تاہم نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا ہے جس کی وجہ سے وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ریاست میں دو لاکھ سرکاری ملازمتیں مخلوعہ ہیں تاہم ان پر تقررات نہیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ کے چندرشیکھرراو زیرقیادت حکومت نے بے روزگار نوجوانوں کو الاونس دینے کا وعدہ کیا تھا۔یہ وعدہ بھی پورا نہیں ہوسکا۔ان احتجاجی دھرنوں کو اہمیت حاصل ہوگئی ہے کیونکہ حال ہی میں کاکتیہ یونیورسٹی ورنگل ضلع کے ایک طالب علم جس کی شناخت سنیل نائک کے طورپر کی گئی ہے نے حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کے وظیفہ پر سبکدوشی کی حدعمر کو بڑھا کر61برس کئے جانے پر مایوسی کے عالم میں مبینہ طور پر کیڑے ماردوا پی کر خودکشی کرلی تھی۔اس نے قبل ازیں مسابقتی امتحانات بھی تحریر کئے تھے جس میں اس کو ناکامی کا سامنا کرناپڑا تھا۔ان احتجاجیوں نے کہاکہ اس طالب علم کی امیدوں کو پورا کرنے کیلئے تمام کو آگے آنے کی ضرورت ہے ۔اضلاع راجنا سرسلہ، عادل آباد اورسنگاریڈی میں یہ دھرنے دیئے گئے ۔ان دھرنوں کی وجہ سے کچھ دیرکیلئے کشیدگی پھیل گئی۔احتجاجیوں کو پولیس نے روک دیا جس کے نتیجہ میں ان کی پولیس سے بحث وتکرار اوردھکم پیل بھی ہوگئی۔ راجناسرسلہ ضلع مستقر میں کلکٹریٹ میں گھس کر احتجاج کیاگیا تاہم پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان کو وہاں سے باہر نکالا جس کے بعد کلکٹریٹ کے باہر ان کارکنوں اور لیڈروں کے ساتھ ساتھ بے روزگار نوجوانوں نے احتجاج کیا۔بعد ازاں پولیس نے ان مظاہرین کو حراست میں لے کر پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔دوسری طرف ریاستی دارالحکومت حیدرآباد میں بھی کلکٹریٹ کے سامنے بی جے وائی ایم کی جانب سے احتجاج کیاگیا۔اس موقع پران کارکنوں نے سنیل نائک کے خاندان کو ایک کروڑ روپئے ایکس گریشیا دینے کا مطالبہ کیا۔